مل والوں کا گندم کی بوری میں مٹی کنکر کے نام پر پیسے کاٹنا کیسا؟

مجیب:مفتی علی اصغر صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ رمضان المبارک1441ھ

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ باہر سے جب گندم آتی ہے تو اس میں کنکربھی ہوتے ہیں  مٹی بھی ہوتی ہےتو  مل والے ایک اندازے سے  گندم والے کے  دو کلووزن کے پیسے کاٹ لیتے ہیں جسے کاٹ کا نام دیا جاتا ہےمثلاً 100 کلو کی بوری تیس روپے فی کلو کے حساب تین ہزار روپے کی بنی تو اس میں کاٹ کرکے اسے اٹھانوے کلو شمار کرتے اور  دو کلو مٹی کنکر کے نام سے کاٹ لیتے ہیں۔ کیا ایسا کرنا درست ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     اگر یہ لوگوں کے درمیان رائج ہے اور اس پر لوگوں کا عرف ہےکہ 100کلوکا جب بھی سودا ہوگا تو پیسے اٹھانوے کلو کے ہی دئیے جائیں گے تو یہ جائز ہے اس میں کوئی حرج نہیں لیکن اگر فریقِ ثانی یعنی مال بیچنے والا اس بات پر راضی نہیں ہے تو پھر ایسا کرنا جائز نہیں ہوگا۔

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم