غیر مسلم مردے کو دفن کرنے کے لئے صندوق بیچنا کیسا؟

مجیب:مفتی علی اصفر صاحب مد ظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ ذوالحجۃالحرامٍ1441ھ

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ غیر مسلم مردے کو دفن کرنے کے لیے صندوق بیچ سکتے ہیں یا نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    جی ہاں!غیر مسلم مردے کو دفن کرنے کے لیے صندوق بیچ سکتے ہیں۔ البتہ اس میں کفارکی اعانت کی نیت نہ کرے بلکہ اپنا ایک مال بیچے اور دام لے۔

    اعلیٰ حضرت امامِ اہل سنت شاہ امام احمد رضا خان   علیہ رحمۃ  الرَّحمٰن   فتاویٰ رضویہ میں فرماتے ہیں:“غیر ذمی سے بھی خرید و فروخت ، اجارہ و استیجار ، ہبہ و استیہاب بشروطہا جائز اور خریدنا مطلقاً ہر مال کا کہ مسلمان کے حق میں متقوم ہو اور بیچنا ہر جائز چیز کا جس میں اعانتِ حرب یا اہانت اسلام نہ ہو۔ “

 (فتاویٰ رضویہ ، 14 / 421)

    اعلیٰ حضرت امامِ اہلِ سنّت شاہ امام احمد رضا خان   علیہ رحمۃ  الرَّحمٰن   سے سوال ہواکہ “مسلمان کو ہندو مردہ جلانے کے لئے لکڑیاں بیچنا جائز ہے یانہیں؟ “ تو اس کے جواب میں فرماتے ہیں:“ لکڑیاں بیچنے میں حرج نہیں لان المعصیۃ لاتقوم بعینھا (کیونکہ معصیت اس کے عین کے ساتھ قائم نہیں ہوتی ) مگر جلانے میں اعانت کی نیت نہ کرے اپنا ایک مال بیچے اور دام لے۔ “

(فتاوی رضویہ 17 / 168)

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم