لنڈے کی پینٹ میں ڈالر نکلا تو اس کا کیا کرنا ہوگا؟

مجیب:مفتی علی اصفر صاحب مد ظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ محرم الحرام 1442ھ

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ زید نے لنڈے کی پینٹ خریدی جس میں سے ایک ڈالرنکلا۔ یہ ارشاد فرمائیں کہ اس ڈالر کا کیا جائے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    یہ ڈالر لقطے کے حکم میں ہے لہٰذا اس ڈالر کو صدقہ کرتے ہوئے کسی بھی نیک کام میں خرچ کیا جا سکتا ہے۔ اگر زید شرعی فقیر ہے تو وہ خود بھی رکھ سکتا ہے۔ لنڈے کے کپڑے فروخت کے لئے عموماً بیرونِ ملک سے لائے جاتے ہیں لہٰذا قرائن سے یہی ظاہر ہوتاہے کہ ان کپڑوں میں ملنے والی غیر ملکی کرنسی ان لوگوں کی ہے جو بیرونِ ملک ان کپڑوں کے مالک تھے اور ان تک پہنچنا اب ناممکن ہے لہٰذا ان پیسوں کو صدقہ کرنے کا حکم دیا جائے گاجیساکہ کتب فقہ میں یہ مسئلہ بیان کیا گیا ہے کہ ایک شخص نے مکان خریدا اور اس کی دیوار میں دراہم نکلے تواگر مکان بیچنے والا کہے کہ یہ میرے ہیں تو اس کو دے دئیے جائیں ورنہ لقطہ ہیں۔

    صدرالشریعہ بدرالطریقہ حضرت علامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی   رحمۃ اللہ علیہ   لکھتے ہیں:’’مکان خریدا اس کی دیوار وغیرہ میں روپے ملے اگر بائع کہتا ہے یہ میرے ہیں تو اسے دیدے ورنہ لقطہ ہے۔ ‘‘(

(بہارِ شریعت ، 2 / 483 ، ردالمحتار علی الدرالمختار ، 6 / 437)

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم