سُنار کا سونے کی مردانہ انگوٹھی بنانا کیسا؟

مجیب:مفتی علی اصفر صاحب مد ظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ محرم الحرام 1442ھ

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ میں سونے کا کاریگرہو ں ، کیامیرے لئے سونے کی  مردانہ انگوٹھی یا سونے کے بٹن بنانا ، جائز ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    ایک بنیادی اصول یہ ہے کہ جن چیزوں کا استعمال جائزنہیں ان چیزوں کو بنانا بھی جائزنہیں اور جن چیزوں کا استعمال جائزہے ان کا بنانا بھی جائز ہے ، ایسے معاملات میں ہمیشہ اس اصول کو مدنظر رکھنا چاہیے۔

    اعلیٰ حضرت امام اہل سنت مولانا شاہ امام احمد رضا خان   رحمۃ اللہ علیہ   فرماتے ہیں:“یہ اصل کلی یاد رکھنے کی ہے کہ بہت جگہ کام دے گی۔ جس چیز کا بنانا ، ناجائز ہوگا اسے خریدنا کام میں لانا بھی ممنوع ہوگا اور جس کا خریدناکام میں لانا منع نہ ہوگا اس کا بنانا بھی ناجائز نہ ہوگا۔ “

(فتاویٰ رضویہ ، 23 / 464)

    مرد کے لئے چاندی کی صرف ایک انگوٹھی پہننا جائز ہے اور اس میں بھی یہ ضروری ہے کہ  چاندی کا وزن ساڑھے چار ماشے سےکم ہو ، اس میں ایک نگینہ بھی ہو ، ایک سے زائد نگینے بھی نہ ہوں اور بغیر نگینے والی بھی نہ ہو۔ اس کے علاوہ  کسی بھی دھات کی انگوٹھی ، چَین ، یا چھلہ وغیرہ نہیں پہن سکتا۔

     اس تمام تفصیل سے واضح ہوگیا کہ سونے کی انگوٹھی پہننا بھی مرد کے لئے جائز نہیں لہٰذا سُنار کا مرد کے لئے سونے کی انگوٹھی بنانا بھی جائز نہیں۔جہاں تک سونے کے بٹن بنانے کی بات ہے تو فقہائے کرام نے کپڑوں میں سونے کے بٹن لگانے کی اجازت دی ہے کیونکہ یہ لباس کے تابع ہیں لہٰذا سونے کے بٹن بنانا بھی جائز ہے البتہ بٹن کے ساتھ چین لگانے کی اجازت نہیں۔

    بہارِ شریعت میں ہے : “سونے چاندی کے بٹن کُرتے یا اچکن میں لگانا ، جائز ہے ، جس طرح ریشم کی گھنڈی جائز ہے۔ یعنی جبکہ بٹن بغیر زنجیر ہوں اور اگر زنجیر والے بٹن ہوں تو ان کا استعمال ناجائز ہے کہ یہ زنجیر زیور کے حکم میں ہے ، جس کا استعمال مرد کو ناجائز ہے۔ “

(بہارِ شریعت ، 3 / 415)

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم