Jandaron Ki Shakal Wale Khilono Ki Kharid O Farokht

جانداروں کی شکل والے کھلونوں کی خرید و فروخت

مجیب:مفتی علی اصغرصاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ فروری 2017ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ آج کل مارکیٹ میں بچوں کے لئے مختلف جانوروں کی شکلوں کے کھلونے ملتے ہیں جو کہ پلاسٹک، لوہے اور پیتل سے بنے ہوتے ہیں کیا بچوں کے لئے یہ کھلونے خریدنا اور بچوں کا ان سے کھیلنا جائز ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     پوچھی گئی صورت میں یہ کھلونے خریدنابھی جائز ہے اور بچوں کا ان سے کھیلنا بھی جائز ہے ،لیکن ایک بات کا ضرور خیال رکھا جائے کہ وہ کھلونے نہ خریدے جائیں جن میں میوزک جیسی نحوست ہوتی ہے ۔ردالمحتار میں کھلونے کے متعلق خاتَمُ المُحَقِّقِیْن علامہ ابنِ عابدین شامی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ لکھتے ہیں:لَوْ كَانَتْ مِنْ خَشَبٍ أَوْ صُفْرٍ جَازَترجمہ: کھلونے اگر لکڑی یا پیتل کے ہوں تو ان کو خرید نا جائز ہے۔(ردالمحتار،7/505)

     صدرُ الشریعہ بدْرُ الطریقہ مفتی امجد علی اعظمی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فتاویٰ امجدیہ میں لکھتے ہیں:’’لوہے پیتل تانبے کے کھلونوں کی بیع (Sale Agreement)جائز ہے کہ یہ چیزیں مال متقوم (وہ مال جس سے نفع اٹھانا جائزہو)ہیں۔‘‘(فتاویٰ امجدیہ،4/232)

     ایک اور مقام پر لکھتے ہیں:’’معلوم ہوا کہ ان کا تصویر ہونا وجہِ عدمِ جوازِ بیع (Reason Of Impermissibility of deal)نہیں۔‘‘(فتاویٰ امجدیہ،4/233)

     مزیدفرماتے ہیں:’’رہا یہ امر کہ ان کھلونوں کا بچوں کو کھیلنے کے لئے دینا اور بچوں کا ان سے کھیلنا یہ ناجائز نہیں کہ تصویر کا بروجہِ اعزاز (As Respect) مکان میں رکھنا منع ہے نہ کہ مطلقاً یا بروجہ اہانت بھی۔‘‘(فتاویٰ امجدیہ،4/233)

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم