رَدِّی کاغذات کی خرید و فروخت کرنا کیسا؟

مجیب:مفتی علی اصغرصاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ اگست 2017ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مُفتیانِ شرع ِمَتین اس مسئلے کے بارے میں کہ اُردو یا اور زَبان میں لکھے ہوئے کاغذ یا اخبارات کی دکانداروں کے ہاتھ خرید وفروخت کرنا اور اس سے مُنافع حاصل کرنا کیسا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     رَدِّی کاغذات یا اخبارات کی وہ مقدار جو عرفاً مال سمجھی جاتی ہو اس کی خریدوفروخت جائز ہے اور اس پر ملنے والا منافع بھی جائز ہے۔

     البتہ دو باتیں پیشِ نظر رہیں:(1)اگر ان میں آیات و احادیث یا اَسمائے مُعَظَّمَہ(یعنی اللہ عَزَّوَجَلَّ،انبیائے کرام اور فرشتوں وغیرہ کے نام) یا مسائلِ شرع ہوں تو ان کو دکانداروں کے ہاتھوں بیچنے کی اِجازت نہیں اور (2)اگر ان کاغذات میں یہ مُقَدَّس تحریرات نہ ہوں یا ان کو علیحدہ کرلیا گیا ہو تو اب بیچنے میں حَرَج نہیں چنانچہ امامِ اَہلِ سنّت، اعلیٰ حضرت مولانا شاہ امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ  الرَّحمٰن اسی قسم کے ایک سوال کے جواب میں ارشاد فرماتے ہیں: ”جبکہ ان میں آیت یا حدیث یا اسمائے مُعَظَّمَہ یا مسائلِ فِقْہ ہوں تو(بیچنا)جائز نہیں ورنہ حَرَج نہیں ان اَوْرَاق کو دیکھ کر اَشیائے مذکورہ ان میں سے علیحدہ کرلیں پھر بیچ سکتے ہیں۔ عالمگیری میں ہے:’’لَایَجُوْزُ لَفُّ شَیْئٍ فِی کَاغَذٍ فِیْہِ مَکْتُوْبٌ مِنَ الْفِقْہِ وَفِی الْکَلامِ اَلْاَوْلٰی اَنْ لَایَفْعَلَ، وَفِی کُتُبِ الطِّبِّ یَجُوْزُ، وَلَوْ کَانَ فِیْہِ اِسْمُﷲِ تَعَالٰی اَوْ اِسْمُ النَّبِیِّ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم یَجُوْزُ مَحْوُہُ لِیَلُفَّ فِیْہِ شَیْئٌوَاللہُتَعَالٰی اَعْلَمُ یعنی کسی چیز کو کسی ایسے کاغذ میں لپیٹنا کہ جس میں عِلمِ فقہ کے مسائل لکھے ہوں جائز نہیں، اور کلام میں بہتر یہ ہے کہ ایسا نہ کیا جائے البتہ علمِ طب کی کتابوں میں ایسا کرنا جائز ہے اور اگر اس میں اللہ تعالٰی کا مُقَدَّس نام یا حضور علیہِ الصَّلٰوۃُ والسَّلام کا اِسمِ گرامی تحریر ہو تو اسے مٹا دینا جائز ہے تاکہ اس میں کوئی چیز لپیٹی جاسکے اور اللہ تعالٰی سب کچھ بخوبی جانتا ہے۔(فتاویٰ رضویہ، 23/400)

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم