سیونگ اکاؤنٹ کا نفع سود ہے

مجیب:مفتی علی اصغرصاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ ستمبر 2017ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ زید حصولِ رزقِ حلال کے لئے جائز کاروبار کرتا ہے، لیکن مختلف لوگ ناحق اس سے رقم کا مطالبہ کرتے رہتے ہیں اور زید کو مجبوراً رقم دینا پڑتی ہے، جس کی وجہ سے زید کا یہ ذہن بنا کہ بینک میں سیونگ اکاؤنٹ کھلوا لیا جائے اور نفع میں ملنے والی رقم ایسے لوگوں کو دے کر جان چھڑا لی جائے، تو مذکورہ صورت میں کیا یہ اکاؤنٹ کھلوانا جائز ہے؟ نیز نفع میں ملنے والی رقم کسی کارِخیر میں بِلا نیّتِ ثواب دینا جائز ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     لوگوں کا زید سے ناحق رقم لینا اگرچہ ناجائز ہے لیکن اس کی وجہ سے زید کو بینک میں سیونگ اکاؤنٹ کھلوانے کی اجازت نہیں ہوگی، سیونگ اکاؤنٹ کا نفع سود ہوتا ہے اور سود کو اللہ تبارک وتعالیٰ نے حرام فرمایا ہے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ قراٰنِ پاک میں ارشاد فرماتا ہے:﴿وَاَحَلَّ اللہُ الْبَیۡعَ وَحَرَّمَ الرِّبٰواترجمۂ کنزالایمان:اور اللہ نے حلال کیا بیع اور حرام کیا سود۔(پ3، البقرۃ: 275)

     حدیثِ پاک میں ہے:لَعَنَ رَسُوْلُ اﷲ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم اٰکِلَ الرِّبَا وَمُوْکِلَہُ وَکَاتِبَہُ وَشَاھِدَیْہِ، وَقَالَ: ھُمْ سَوَاءٌ  یعنی  رسولِ اکرم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے سود کھانے والے، کھلانے والے، لکھنے والے اور اسکے گواہوں پر لعنت فرمائی اور فرمایا کہ یہ تمام لوگ برابر ہیں۔( مسلم ،ص663،حدیث:4093)

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم