زمین بیچتے ہوئے شرط لگانا کہ واپس  مجھے ہی بیچی جائے

مجیب:مفتی علی اصغرصاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ دسمبر 2017ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا میں اپنی زمین کسی کو اس طرح فروخت کرسکتا ہوں کہ خریدار سے کہوں کہ میں آپ کو یہ زمین آٹھ ماہ کےلیے چھ لاکھ کی فروخت کرتا ہوں لیکن آپ یہ زمین کسی اور کو فروخت نہیں کروگے بلکہ آٹھ ماہ بعد چھ لاکھ پچاس ہزار کی مجھے ہی فروخت کروگے کیا میرا اس طرح اپنی زمین فروخت کرنا درست ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     پوچھی گئی صورت میں آپ کا اس طرح اپنی زمین فروخت کرنا جائز نہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ خریدو فروخت کے کچھ مقاصد ہوتے ہیں جن میں سب سے بڑا مقصد انتقالِ ملکیت ہے یعنی مال بیچنے والے کی ملکیت سے نکل کر خریدنے والے کی ملکیت میں چلا جائے۔اب خریداری کے بعد  خریدنے والا اُس کے سیاہ و سفید  کا مالک اور خود مختار ہوتاہے کہ جو چاہے کرے۔ جو شرطیں آپ  بیان کررہے کہ” آٹھ مہینے کے لیے بیچ رہا ہوں اور مجھے ہی واپس بیچنا ہو گی “یہ شرط فاسد ہے جو سودے کو خراب کر دیتی ہے  اس طرح کے سودے سے بچنا شرعاً واجب ہے ۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم