کام کرنے پر اُجرت کی بجائے گفٹ(Gift)طے کرنا

مجیب:مفتی علی اصغرصاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ دسمبر 2017ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ زید کمپنی کی پروڈکٹس (Products)بیچتا ہے کمپنی ایک ٹارگٹ(Target)دیتی ہے باقاعدہ کوئی اجارہ نہیں کرتی مثلاً یوں کہتی ہےکہ اگر آپ ایک لاکھ کا  ٹارگٹ پورے کریں  گے تو آپ کو چالیس ہزارکا گفٹ (Gift)دیا جائے گا۔کیا اس طرح عقد کرنا درست ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     صورتِ مسئولہ(پوچھی گئی صورت) میں جسے گفٹ (Gift)کہا گیا ہے دراصل یہی اسکی اجرت ہے۔اور بعض صورتوں میں اجرت الگ سے طے ہوتی ہے اور ٹارگٹ پورا کرنے پر کمیشن بطور گفٹ الگ سے بھی دیا جاتا ہے۔شریعت کا اصول یہ ہےکہ  اَلْاِعْتِبَارُ لِلْمَعَانِیْ لَا لِلْاَلْفَاظِ مطلب یہ کہ اس طرح کے سودوں میں الفاظ کا اعتبار نہیں ہوتابلکہ مقاصد کا اعتبار ہوتاہے، لہٰذا اس صورت میں کہ جب تنخواہ کا بالکل ذکر نہیں کیا گیا توجسے گفٹ کہا جا رہا ہے یہ ہی اصل اجرت ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم