دفعِ ظلم کے لیے رشوت دینا کیسا؟

مجیب:مفتی علی اصغرصاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ جنوری 2018ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میں ڈرائیور ہوں ہم کسی جگہ سے گاڑی بھرتے ہیں تو چیک پوائنٹ پر ہمیں رشوت دئیے بغیر نہیں چھوڑا جاتا میرا سوال یہ ہے کہ کیا ہمارا ایسے موقع پر رشوت دینا جائز ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     پوچھی گئی صورت میں اگر آپ نے کسی ایسی جگہ سے مٹی یا بجری کی گاڑی بھری جہاں سے مٹی بھرنے سے گورنمنٹ نے منع کیا ہوا تھا لیکن پھر بھی آپ نے گاڑی بھری اور آپ کو چیک پوائنٹ پر روک لیا گیا جس کے نتیجے میں آپ کو رشوت دینا پڑی تو اس صورت میں آپ کا رشوت دینا اور ان کا لینا دونوں ناجائز اور حرام ہے۔ البتہ اگر کسی ایسی جگہ سے آپ نے گاڑی بھری جہاں سے گاڑی بھرنے پر کسی قسم کی کوئی قانونی پابندی عائد نہیں تھی اگر کسی حکومتی پرمٹ یا لائسنس کی ضرورت تھی تو وہ بھی آپ کے پاس موجود تھا نیز ڈرائیور اور گاڑی کے کاغذات بھی مکمل تھے الغرض آپ کی طرف سے کسی قسم کی کوئی کوتاہی نہیں برتی گئی تھی لیکن پھر بھی آپ کو رشوت لیے بغیر نہیں چھوڑتے تو ایسی صورت میں آپ کو دفعِ ظلم کی وجہ سے رشوت دینا تو جائز ہے البتہ ان لوگوں کا رشوت لینا ناجائز اور حرام ہی ہوگا۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم