ایڈوانس رقم دے کر پورے ماہ خریداری کرتے رہنا

مجیب:مفتی علی اصغرصاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ جنوری 2018ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک صا حب نے ایک سبزی والا گھر لگوایا ہوا ہے وہ مہینے کے شروع میں اس کو پا نچ سو روپے دے دیتے ہیں اور پھر وہ سارا مہینا بغیر تولے ایک تھیلی سبزی کی تیار کرکے ان کے گھر دیتا رہتا ہے اب ان کا یہ سبزی لینا اور اسے استعمال کرنا کیسا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     مذکورہ طریقہ جائز نہیں۔ اول تو اس میں یہ ہی طے نہیں کہ کیا سبزی لی جائے گی اور کتنی لی جائے گی حالانکہ خریدی گئی چیز کا ریٹ طے کرنا اور مقدار طے کرنا ضروری ہوتا ہے دوسری وجہ یہ ہے کہ اس طرح پیشگی یا ایڈوانس میں رقم رکھوا کر پورے مہینے خریداری کرتے رہنے سے بھی فقہاء نے منع فرمایا ہے۔

     چنانچہ صدر الشریعہ حضرت علامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ رحمۃ اللہ القَوی لکھتے ہیں:”پنساری کو روپیہ دیتے ہیں اور یہ کہہ دیتے ہیں کہ یہ روپیہ سودے میں کٹتا رہے گا یا دیتے وقت یہ شرط نہ ہو کہ سودے میں کٹ جائے گا مگر معلوم ہے کہ یونہی کیا جائے گا تو اس طرح روپیہ دینا ممنوع ہے کہ اس قرض سے یہ نفع ہوا کہ اس کے پاس رہنے میں اس کے ضائع ہونے کا احتمال تھا اب یہ احتمال جاتا رہا اور قرض سے نفع اٹھانا ناجائز ہے۔“(بہارِ شریعت، 3/481)

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم