دکاندار سے گاہک لانے پر کمیشن وصول کرنا

مجیب:مفتی علی اصغرصاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ فروری 2018ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ میرا فرنیچر کا کام ہے، جب میں کسی پارٹی کو پلائی یا ہارڈویئر وغیرہ  دلانے کسی دکان پر لے جاتا ہوں تو میں اس دکاندار سےایک طے شدہ کمیشن لیتا ہوں، کیا میرا اس دکاندار سے کمیشن لینا درست ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     پوچھی گئی صورت میں جب آپ گاہک کے ساتھ دکاندار کے پاس جا رہے ہیں اوراس  کی خریداری میں مدد کریں گے اور کوالٹی سے متعلق معلومات کے ذریعےفائدہ پہنچائیں گے تو ایسا کام ایک با مقصد کام ہے اس سے کوئی انکار نہیں لیکن اس کام پردکاندار سے کمیشن لینے کے حوالے سے دو باتوں کو مدّ نظر رکھنا ضروری ہے۔

     اوّل یہ کہ جس  شخص  کو آپ دکاندار کے پاس لے کر جا رہے ہیں ،آپ اس کے لئے بلا معاوضہ کام کر رہے ہوں کیونکہ جسے معاوضہ دے کر لے جایا جائے وہ اجیر ہوتا ہے اور اجیر وکیل ہوتا ہے اور وکیل کو یہ استحقاق نہیں کہ وہ سامنے والے سے بھی اجرت لے۔ (اِلَّا فِی الْاُمُوْرِ الْمُسْتَثْنَاۃِ بِالْعُرْفِ)

     دوسری چیز یہ ہے کہ آپ نے دکاندار کے ساتھ  پہلے سے معاہدہ کیا ہوا ہو کہ اس طرز کا گاہک آپ لے کر آئیں گے تو اتنا معاوضہ آپ کو ملے گا ۔یہ نہ ہو کہ جس دکان پر آپ لے جائیں گاہک کو اس دکان پر مال پسند نہ آئے اور وہ کہیں اور سے خریدے لیکن بعد میں اس دکاندار سے آپ کمیشن کا مطالبہ کریں کیونکہ اول تو آپ کا استحقاق کسی معاہدے کے سبب ہی ممکن تھا جو کہ نہیں پایا گیا۔ دوسرا یہ کہ اس دکان دار کے لئے تو آپ نے کام نہیں کیا بلکہ گاہک از خود اس کے پاس گیا ہے اور دوسرے دکاندار سے آپ کا کوئی پیشگی معاہدہ نہیں تھا۔ جب یہ دو شرائط پائی جائیں تو آپ کا دکاندار سے کمیشن لینا جائز  ہے کیونکہ آپ جو کام کرتے ہیں یہ ایک قابلِ معاوضہ کام ہے۔

     ان دونوں شرائط کی موجودگی میں بھی آپ کی یہ ذمہ داری ہے کہ اس کسٹمر کو اس کی مطلوبہ شے ہی دلائیں، ایسا نہ ہو کہ اس نے آپ سے سب سے عمدہ شے دلانے کا کہا اور آپ اسے گھٹیا شے دلوا دیں یا پھر کسی اور قسم کی دھوکہ دہی سے کام لیں ایسا کرنا جائز نہ ہوگا۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم