بروکر کا پارٹی سے چیز خرید کر آگے بیچنا کیسا؟

مجیب:مفتی علی اصغرصاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ مارچ 2018ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ کبھی ایسا ہوتا ہے کہ بروکر کے پاس کو ئی  ایسی پارٹی آتی ہےجسے اپنی پراپرٹی کی صحیح قیمت معلوم نہیں ہوتی توبروکر اس پارٹی سے وہ پراپرٹی سستے دام خرید کر کچھ عرصے بعد مہنگے داموں مارکیٹ میں فروخت کردیتا ہے کیا بروکر کا اس طرح کرنا درست ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     پوچھی گئی صورت میں بروکر کا پارٹی سے سستے داموں پراپرٹی خرید کر خود مالک بن کر اپنی اس چیز کو مہنگے داموں فروخت کرنا جائز ہے البتہ یہ بات ضروری ہے کہ بروکر پارٹی سے کسی قسم کی غلط بیانی یا جھوٹ سے کام نہ لے مثلاًپارٹی نے بروکر سے پوچھا کہ آج کل میری پراپرٹی جیسی پراپرٹی کی کیا ویلیو چل رہی  ہےتو بروکر جان بوجھ کر وہ ویلیو بتائے جو مارکیٹ ریٹ سے کم ہو یا پھر اس پراپرٹی کے متعلق کہے کہ آج کل  خریدار نہیں آرہے وغیرہ ذالک،اور یہ بات حقیقت کے خلاف ہو تواس طرح بروکر کا پارٹی سے جھوٹ بولنا اسے  دھوکا دینا غیر شرعی عمل ہےجو کہ ہرگز ہرگز جائز نہیں۔ البتہ اگر جھوٹ بولے اور دھوکا دئیے بغیر بروکر کوئی پراپرٹی سستے داموں خرید لے اور قبضہ کرنے کے بعد مہنگے داموں فروخت کرے تو یہ جائز ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم