زمین ٹھیکے پردے کر گندم کو اُجرت  مُقَرَّر کرنا کیسا؟

مجیب:مفتی علی اصغرصاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ مئی2018

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ زمین کو ٹھیکے پردیا تو کیا رقم کی جگہ گند م کواُجرت مقرر کیا جاسکتا ہے ؟اور سال کے آخر میں گندم کے ریٹ کم یا زیادہ ہو گئے تو اس صورت میں کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    خرید وفروخت کا ایک بنیادی اصول یہ ہے کہ جب بھی کوئی چیز خریدی یا بیچی جائے تو اس کا مُتَعَیَّن ہونا ضروری ہےمثلاً دال خریدی تو یہ طے ہوناضروری ہے کہ دال کس قسم اورکوالٹی کی ہوگی، کتنے کلو ہوگی، پہنچ  کس کے ذمے ہوگی تاکہ بعد میں کسی قسم کاتَنازَعَہ وجھگڑا نہ ہواسی طرح قیمت جس کو فقہاءِکرام رَحمہُمُ اللہ کی اصطلاح میں ثَمن کہتے ہیں اس کا بھی طے اور مُتَعَیَّن ہونا ضروری ہے اور قیمت میں رقم کا ہونا ضروری نہیں بلکہ گندم، جَو، چاول وغیر ہ بھی ہوسکتے ہیں۔ جس طرح خریدوفروخت میں رقم کی بجائے گندم ثَمَن ہوسکتی ہے اسی طرح ٹھیکے میں اُجرت رقم کی بجائے گندم بھی مقرر ہو سکتی ہے۔سال کے آخر میں گندم کا ریٹ کم ہو یا زیادہ اس کااعتبار نہیں بہرحال جو گندم طے ہوئی وہی دینا ہوگی۔اور گندم مکمل تفصیل کے ساتھ طے کی جائے کہ اس جنس کی، نئی یا پرانی، بار دانے کے ساتھ یا بغیر باردانے کے، پہنچاکر دی جائے گی یا وصول کرنا ہوگی، ان تمام جُزئِیات کو طے کر کے گندم کو اُجرت میں مقرر کیا جائے۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم