دکان سے پیک چیز خریدی اگر خراب نکلے تو کیاحکم ہے؟

مجیب:مفتی علی اصغرصاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ جون 2018

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ ہم سے دکاندار یاگاہک ہول سیل پر مال لے کر جاتے ہیں سامان پیک ہوتاہے اور وہ گنتی کرکے سامان لے جاتے ہیں پھر کچھ دنوں کے بعد آکر کہتے ہیں کہ آپ کی یہ چیز خراب نکلی ہےکیا اس صورت میں ہم ان کو یہ کہہ کر منع کرسکتے ہیں کہ ہم نے آپ کوسامان دے دیاتھا آپ کا کام تھا کہ چیک کر کے لےجاتے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     اشیاء کی خرید وفروخت دوقسم کی ہوتی ہے، ایک وہ اشیاءجن کوچیک کیا جاسکتاہےجیسے کھلے آئٹم کہ ان کو ہاتھ لگاکرچیک کرنا ممکن ہے، دوسری وہ اشیاءکہ جن  کو چیک نہیں کیاجاسکتامثلاً ڈبے میں چائے کی پتی،  ڈبّے میں بند دودھ یا انڈے وغیرہ کو عام طور سے دکان ہی پر چیک نہیں کیا جاتا۔ ایسے معاملات میں اصول یہ ہے کہ کوئی بھی ایسی چیز جس کو صحیح کہہ کر بیچا گیااگر اس میں عیب نکل آیااورجیسی کہہ کر بیچی گئی تھی ویسی نہیں نکلی تو خریدار کو وہ چیزواپس کرنے کا حق ہوتا ہے اور دکاندار کو وہ چیز واپس کرنی پڑے گی وہ واپس کرنے سے منع نہیں کرسکتا۔خریدار کے اس حق کو فقہاء ”خیارِ عیب“ کے نام سے موسوم کرتے ہیں اور کتبِ فقہ میں یہ پورا باب ہے جس میں اس کے مسائل لکھے ہوئے ہیں بہار شریعت میں بھی حصہ 11 میں اس کی تفصیل موجود ہے ۔خریداری کے وقت اگر بیچنے والے نے  یہ کہہ دیا کہ آپ یہ چیز چیک کر لیں یہ جیسی بھی ہے آپ کی ہے میں اس کے عیب سے بری الذمہ ہوں تو  اس صورت میں دکاندار کو وہ چیز واپس لینا ضروری نہیں۔ واضح رہے کہ خریدار کو جن صورتوں میں یہ حق دیا گیا ہے کہ وہ عیب نکلنے پر چیز واپس کر سکتا ہے یہ اختیار کچھ شرائط سے مشروط ہے جن میں سے ایک یہ ہے کہ اس چیز میں خریدار نے مالکانہ تصرف نہ کیا ہو۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم