ذخیرہ اندوزی کی تعریف اور اس کا حکم؟

مجیب:مفتی علی اصغرصاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ اگست 2018

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ اِحْتِکار کا حکم کیا ہے اور اِحْتِکار کس کو کہتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    اِحْتِکار سخت ممنوع،ناجائز و گناہ ہے، اس کی مذمّت پر کئی احادیث وارد ہیں۔

    حضرتِ سیّدنا عمر بن خطاب رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:” جس نے مسلمانوں پر غلّہ روک دیا ،اللہ تعالیٰ اُسے جُذام (کوڑھ) اور اِفْلاس میں مبتلا فرمائے گا۔‘‘(مشکوٰۃالمصابیح،1/535،حدیث:2895)

    اِحْتِکار کا لغوی معنیٰ ہے گِرانی کے انتظار میں کسی بھی چیز کا ذخیرہ کرلینا۔ جبکہ شریعت کی اصطلاح میں وہ چیز جو انسانوں یا جانوروں کی بنیادی خوراک ہے اسے اس نیت سے روک کر رکھنا کہ جب اس کی قیمت زیادہ ہوگی تب بیچیں گے بشرطیکہ نہ بیچنے سے لوگوں کوضرر ہو اور وہ چیز شہر یا شہر کے قریب سے خریدی ہو، یہ اِحْتِکار کہلاتا ہے۔ لہٰذا اگر اس کے نہ بیچنے سے لوگوں کو ضرر نہیں ہوتا، یا وہ چیز اس کی اپنی زمین کی ہے یا وہ دور سے خرید کر لایا ہے تو ان صورتوں میں روک کر رکھنا اِحْتِکار میں داخل نہیں۔

    اعلیٰ حضرت امامِ اہلِ سنّت مولانا شاہ امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ  الرَّحمٰن لکھتے ہیں: ’’غلّہ کو اس نظر سے روکنا کہ گِرانی کے وقت بیچیں گے بشرطیکہ اسی جگہ یا اس کے قریب سے خریدا اور اس کا نہ بیچنا لوگوں کو مُضِر ہو مکروہ و ممنوع ہے، اور اگر غلّہ دُور سے خرید کر لائے اور بانتظارِ گرانی نہ بیچےیا نہ بیچنا اس کا خلق کو مُضِر نہ ہو تو کچھ مضائقہ نہیں۔‘‘(فتاویٰ رضویہ،17/189)

     صدرُالشریعہ، بدرُالطریقہ حضرتِ علّامہ مولانا مفتی امجد علی اعظمی علیہ رحمۃ اللہ القَوی لکھتے ہیں:”اِحْتِکار یعنی غلّہ روکنا منع ہے اور سخت گناہ ہے اور اس کی صورت یہ ہے کہ گِرانی کے زمانہ میں غلّہ خریدلے اور اُسے بیع نہ کرے بلکہ روک رکھے کہ لوگ جب خوب پریشان ہوں گے تو خوب گِراں کرکے بیع کروں گااوراگر یہ صورت نہ ہو بلکہ فصل میں غلّہ خریدتاہے اور رکھ چھوڑتا ہے کچھ دنوں کے بعد جب گِراں ہو جاتا ہے بیچتا ہے یہ نہ احتکار ہے نہ اس کی ممانعت۔ غلّہ کے علاوہ دوسری چیزوں میں اِحْتِکار نہیں۔ “(بہارِ شریعت،2/725)

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم