ٹی وی بیچنا کیسا ہے؟

مجیب: مفتی علی اصغر مدظلہ العالی

تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضان مدینہ ستمبر2018

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ گھر میں دو ٹی وی ہیں،اگر ان میں سے ایک بیچیں اور خریدنے والا اس کا غلط استعمال کرے تو  کیا گناہ ہمیں ملے گا؟

 

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    صورتِ مسئولہ میں آپ گنہگار نہیں ہوں گے، کیونکہ ٹی وی بذاتِ خود بُرا نہیں،اس کا استعمال اچھا بھی ہےاور بُرابھی،خریدنے والا اس کا جیسا استعمال کرے،اس کا وبال آپ پر نہیں،اس کا وہ خود ذمہ دار ہوگا۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

وَ لَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِّزْرَ اُخْرٰىۚ-

ترجمۂ کنز الایمان:اور کوئی بوجھ اُٹھانے والی جان دوسرے کا بوجھ نہ اُٹھائے گی۔ (پ8،الانعام:164)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم