زیادہ  ایڈوانس دے کر کرایہ کم کروانا کیسا؟

مجیب:مفتی علی اصغرصاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ اکتوبر/نومبر 2018

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیافرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ میں ایک مکان کرایہ پر لینا چاہتا ہوں جس کا کرایہ عام طور پر پچیس ہزار روپے اور ایڈوانس پانچ لاکھ روپے ہوتا ہے لیکن  مالک مکان نے مجھے یہ آفر کی ہے کہ اگر آپ مجھے بارہ لاکھ روپے ایڈوانس دے دو تو میں کرایہ کم کرکے پندرہ ہزار کردوں گا۔ کیا اس طرح زیادہ ایڈوانس دے کر کرایہ کم کروانا جائز ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    پوچھی گئی صورت میں رائج ایڈوانس کے مقابلے میں زائد رقم اسی لئے لی گئی ہے کہ مالک مکان اس کرایہ دار کو بدلے میں فائدہ پہنچائےکہ اس سے کرایہ کم لیا جائے۔

    رائج مقدار سے ہٹ کر لیا گیا زیادہ ایڈوانس بھی عام ایڈوانس کی طرح قرض ہے لیکن عام ایڈوانس کے مقاصد میں سب سے نمایاں پہلو سیکیورٹی کا ہوتا ہے جبکہ زائد ایڈوانس میں بدلہ یا معاوضہ دینا مقصود ہوتا ہے۔ زائد ایڈوانس لینے والا قرض پر نفع دیتے ہوئے عرف سے کم کرایہ وصول کرتا ہے یا بالکل ہی کرایہ نہیں لیتا۔ یہ سودی صورت ہے کہ قرض سے نفع اٹھانا پایا جارہا ہے۔ لہٰذا یہ طریقہ کارسودی معاملہ ہونے کی وجہ سے ناجائز وگناہ ہےکیونکہ  ایڈوانس کی رقم پراپرٹی کے مالک پر قرض ہوتی ہے اور کرایہ دار قرض دے کر اس سے مالی فائدہ حاصل کرنا چاہتا ہے جوکہ سودی فائدہ ہے لہٰذا جائز نہیں۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم