نیلامی  کے ذریعے سامان خریدنا کیسا؟

مجیب:مفتی علی اصغر مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ ستمبر/ اکتوبر2018

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائےکرام  اس مسئلہ کے بارے میں کہ بعض اوقات حکومتی ادارے اپنی تحویل میں لئے ہوئے سامان کو نیلام کرتے ہیں، اس کا خریدنا جائزہے یا  نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

        جس سامان کی نیلامی مالک کی اجازت سے ہواس مال کا خریدنا اور اس خریدے ہوئے مال میں تصرف جائز  ہے البتہ جو مال مالک کی اجازت کے بغیر نیلامی میں فروخت کیا گیا ہو اس کا عقد مالک کی اجازت پر موقوف رہے گااگر مالک اس عقد کوجائز کردے توجائز ہوجائے گا اور خریدار اس کا مالک کہلائے گا اور اس کا تصرف اس مال میں جائز ہوگا اور اگر مالک اس عقد کو رد کردے تووہ عقد باطل ہوجائے گا اور مالک کی اجازت کے بغیر کئے گئے سودے کو جب تک مالک جائز و نافذ نہ کرے اس وقت تک سامان میں خریدارکو تصرف حلال نہ ہوگا۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم