بیعانہ ضبط کرنا کیسا؟

مجیب:مفتی علی اصغر مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ ستمبر/اکتوبر2018

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائےکرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ عام طور پر رائج ہے کہ جب ایک شخص کسی سے کوئی مال خریدتا ہےتو وہ بیچنے والے کو کچھ رقم بیعانہ دیتاہے پھر کسی وجہ سے وہ دونوں آپس میں بیع ختم کردیتے ہیں تو بیچنے والا بیعانہ کی رقم ضبط کرلیتا ہے خریدار کو واپس نہیں کر تااس کا ایسا کرنا کیساہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

سودا ختم ہو جانے پربیعانہ ضبط کرنا ،ناجائز و گناہ اور ظلم ہے۔ اعلیٰ حضرت امامِ اہلِ سنّت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرَّحمٰن فرماتے ہیں:”بیع نہ ہونے کی حالت میں بیعانہ ضبط کر لینا جیسا کہ جاہلوں میں رواج ہے ظلمِ صریح ہے۔“ (فتاوی رضویہ،17/94)

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم