غیر مسلم کی دکان سے مچھلی خریدنا کیسا؟

مجیب:مفتی علی اصغرصاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ جمادی الاولی1441ھ

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ کیا غیر مسلم مچھلی فروش سے مچھلی خرید سکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     جی ہاں!غیر مسلم سے مچھلی خرید کر کھا سکتے ہیں کیونکہ مچھلی میں ذبح شرط نہیں نہ ہی مسلمان سے خریدنا ضروری ہے۔

    چنانچہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:”احلّت لنا میتتان ودمان، المیتتان الحوت والجراد، والدمان الکبد والطحال“ ترجمہ:ہمارے لئے دو مرے ہوئے جانور اوردو خون حلال ہیں:دو مردےمچھلی اور ٹڈی ہیں اور دو خون کلیجی اور تلی ہیں۔

(مشکاۃ المصابیح،ج2،ص84، حدیث:4132)

    اعلیٰ حضرت امامِ اہلِ سنّت مولانا شاہ امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرَّحمٰن سے سوال ہوا:”جس شخص کے ہاتھ کا ذبح ناجائز ہے جیسے کہ ہنود،اس کے ہاتھ کی پکڑی مچھلی کھانا کیسا ہے؟“آپ علیہ الرَّحمہ نے جواباً ارشاد فرمایا:”جائز ہے،اگرچہ اس کے ہاتھ میں مرگئی یا اس نے مار ڈالی ہو کہ مچھلی میں ذبح شرط نہیں جس میں مسلمان یا کتابی ہونا ضرور ہو۔“

(فتاویٰ رضویہ،ج 20،ص323)

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم