ملازم کا خریداری میں زیادہ ریٹ بتاکر زائد رقم خود رکھ لینا کیسا؟

مجیب:مفتی علی اصغرصاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ جمادی الاولی1441ھ

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

      کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ میں کنسٹرکشن کے شعبے سے وابستہ ہوں، میرے ٹھیکیدار بعض اوقات مجھے طے شدہ کام سے ہٹ کر ریت یا بجری وغیرہ لینے بھیج دیتے ہیں جس میں کافی وقت صرف ہوتا ہے، مشقت بھی اٹھانی پڑتی ہے اور اس کا عوض بھی کچھ نہیں ملتا ۔ کیا مجھے یہ اجازت ملے گی کہ میں 3000میں ملنے والی چیز کا ریٹ 3500 بتا کر 500 روپے خود رکھ لیا کروں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

      جی نہیں! پوچھی گئی صورت میں آپ کے لئے 500 روپے کی اضافی رقم لینا جائز نہیں کیونکہ یہ رقم آپ دھوکے سے حاصل کر رہے ہیں اور کسی کو دھوکہ دینا، ناجائز و گناہ ہے۔ شرعاً آپ پر لازم ہے کہ جتنی رقم خریداری میں خرچ ہوئی ، ٹھیکیدار کو اتنی ہی رقم بتائیں۔

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم