ڈرائیور کا کھانا بھی رِشوت؟

مصدق:مفتی علی اصغرصاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ رجب المرجب1441ھ

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ ہائی وے وغیرہ پر جو ہوٹلز ہیں ان کے مالکان گاڑیوں کے ڈرائیورز سے یہ طے کرتے ہیں کہ آپ اگر گاڑی ہمارے ہوٹل پر روکو گے تو آپ کا اور گاڑی کے دیگر عملے کا کھانا فِری ہوگا۔ ڈرائیور گاڑی اسی مخصوص ہوٹل پر روکتا ہے جس میں ڈرائیور اور گاڑی کے دیگر عملے کا تو کھانا فِری ہے البتہ مسافروں کو عُموماً مہنگا کھانا ملتا ہے۔ ڈرائیورز وغیرہ کے لئے اس کھانے کا کیا حکم ہے؟پھر ڈرائیورز صرف کھانا ہی نہیں کھاتےبلکہ سگریٹ اور بیلنس وغیرہ بھی لیتے ہیں۔ کیا یہ جائز ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     پوچھی گئی صورت میں ڈرائیور اور دیگر عملے کے لئے یہ کھانا کھانا اور سگریٹ و بیلنس وغیرہ دیگر چیزیں لینا حرام و گناہ اور رِشوت کے حکم میں داخل ہے کیونکہ ہوٹل والے اپنا کام نکلوانے کیلئے یہ کھانا وغیرہ دیتے ہیں تاکہ ڈرائیور گاڑی اسی ہوٹل پر روکےاور یہی رشوت ہے۔حدیثِ پاک میں ہے:عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرَّاشِيَ وَالْمُرْتَشِيَ ترجمہ:حضرت سیّدُنا عبدُاللہ بن عمرو  رضی اللہ عنہما سےروایت ہےکہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے رشوت دینے والے اور لینے والے پر لعنت فرمائی ہے۔(ترمذی،ج 3،ص66، حدیث:1342)بحرالرائق میں رِشوت اور تحفہ میں فرق کے حوالے سے ہے:”أن الفرق بين الهدية والرشوة أن الرشوة ما يعطيه بشرط أن يعينه والهدية لا شرط معها“ترجمہ: ہدیے اور رشوت میں فرق  یہ  ہےکہ رشوت وہ مال ہے جو اس شرط کے ساتھ  دیا جائے کہ  رشوت لینے والا رشوت دینے والے کی کسی معاملے میں مدد کرے گا اور ہدیہ وہ مال ہے جس کے ساتھ کو ئی شرط نہ ہو۔

(بحر الرائق،ج6،ص441)

    اعلیٰ حضرت، امامِ اہلِ سنّت مولانا شاہ امام احمد رضا خان   رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:”رشوت لینا مطلقاً حرام ہے کسی حالت میں جائزنہیں۔ جو پرایا حق دبانے کے لئے دیا جائے رشوت ہے یوہیں جو اپنا کام بنانے کے لئے حاکم کو دیا جائے رشوت ہے۔“

(فتاویٰ رضویہ،ج 23،ص597)

    اعلیٰ حضرت، امامِ اہلِ سنّت رحمۃ اللہ علیہ ایک اورمقام پر لکھتے ہیں:”بیع تو اس میں(اسٹیشن پرسودا بیچنے والے)اور خریداروں میں ہوگی، یہ (اسٹیشن پر سودا بیچنے کا ٹھیکہ لینے والا) ریل والوں کو روپیہ صرف اس بات کا دیتاہے کہ میں ہی بیچوں،دوسرا نہ بیچنے پائے، یہ شرعاً خالص رشوت ہے۔

(فتاویٰ رضویہ،ج 19،ص559)

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم