الیکٹریشن کا چیز کھول کر چیک کرنے کے پیسے لینا کیسا؟

مجیب:مفتی علی اصغر صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ شعبان المعظم1441ھ

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ بعض الیکٹریشنز نے اپنی دکان پر لکھا ہوتا ہےکہ کوئی بھی چیز چیک کرنے کی پچاس روپے فیس ہوگی ، پھر اگر مالک وہ چیز بنوائےتو اس کا خرچہ بتا دیتے ہیں اور اس صورت میں کھول کر چیک کرنے کے الگ سے پیسے نہیں لیتے البتہ اگر مالک وہ چیز نہ بنوائے توکھول کر چیک کرنے کے پچاس روپے لیتے ہیں اورخرابی (Fault) بتاکر ، وہ چیز بند کر کے واپس دے دیتے ہیں۔ اس کا کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     چیز کھولنے اور چیک کرنے میں وقت بھی صرف ہوتا ہے اور آلات بھی استعمال ہوتے ہیں اوربعض لوگوں نے باقاعدہ ملازمین رکھے ہوتے ہیں ان کا بھی وقت لگتا ہےاور ان کو سیلری بھی دی جاتی ہے ، اس کھلوانے کا ایک مقصد یہ بھی ہوتا ہے کہ خرابی (Fault) بتائی جاسکے ، ایسا نہیں ہےکہ وہ صرف نٹ کھول کربند کرکے واپس دے دے گا۔لہٰذا یہ بھی باقاعدہ ایک ایسا کام ہے جس کی اجرت لی جاسکتی ہے۔ رہی بات یہ کہ جب کام بھی اسی سے کروایا جائے تو کھولنے کے بدلے پیسے نہیں لئے جاتے تو اس نہ لینے کی بھی فقہی توجیہ ممکن ہے ایک توجیہ یہ ہے کہ وہ اپنی اجرت میں کمی یا معاف کرنے کا حق رکھتا ہے اور اس کا یہ عمل کسی ممانعت میں داخل نہیں بلکہ جائز ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم