کفن پر کلمہ شریف کس چیز سے لکھنا چاہیے؟

مجیب:مولانا نوید چشتی مدنی زید مجدہ

مصدق:مفتی قاسم صآحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر: Pin-6441

تاریخ اجراء:17جمادی الثانی1441ھ 12 فروری2020ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ کفن پر کلمہ شریف وغیرہ کس چیز سے لکھنا چاہیے؟

سائل: محمد سعید عطاری(چراہ گاؤں، راولپنڈی)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    میت کی پیشانی و کفن اور سینے  پر کلمہ شریف ودیگر دعائیں لکھنا جائز وباعث مغفرت ہے ،مگر بہتر یہ ہے کہ شہادت کی انگلی سے لکھیں، روشنائی وغیرہ سے نہ لکھیں۔

    در مختار میں ہے:’’کتب علی جبھۃ المیت أو عمامتہ أو کفنہ عھد نامہ یرجی أن یغفر اللہ للمیت، أوصی بعضھم أن یکتب فی جبھتہ وصدرہ بسم اللہ الرحمٰن الرحیم “ میت کی پیشانی یا عمامہ یا کفن پر عہد نامہ لکھا گیا تو امید ہے کہ اللہ عزوجل میت کی بخشش فرما دے گا ۔ بعض علماء نے اس کی وصیت فرمائی کہ ان کے سینے اور پیشانی پر بسم اللہ الرحمن الرحیم لکھا جائے۔

(درمختارمع ردالمحتار ، باب صلاۃ الجنازۃ، ج 3، ص 185، مطبوعہ کوئٹہ)

    علامہ شامی علیہ رحمۃ اللہ القوی فرماتے ہیں:’’نعم نقل بعض المحشین عن فوائد الشرجی أن مما یکتب علیٰ جبھۃ المیت بغیر مداد بالأصبع المسبحۃبسم اللہ الرحمن الرحیم وعلی الصدر لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ، وذٰلک بعد الغسل قبل التکفین اھ “ بعض محشین نے فوائد الشرجی کے حوالے سے نقل فرمایا: کہ میت کی پیشانی پر بسم اللہ الرحمن الرحیم اور سینے پر لا الٰہ الا اللہ محمد رسول اللہ روشنائی کے بغیر انگشتِ شہادت سے لکھ سکتے ہیں اور یہ لکھنا غسل کے بعد کفن پہنانے سے پیشتر ہو۔

(ردالمحتار علی الدر المختار، ج 3، ص 186، مطبوعہ کوئٹہ)

    صدر الشریعہ بدر الطریقہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ رحمۃ اللہ القوی فرماتے ہیں:”شجرہ یا عہد نامہ قبر میں رکھنا جائز ہے اور بہتر یہ ہے کہ میت کے منہ کے سامنے قبلہ کی جانب طاق کھود کر اس میں رکھیں، بلکہ در مختار میں کفن پر عہد نامہ لکھنے کو جائز کہا ہے اور فرمایا کہ اس سے مغفرت کی امید ہے اور میت کے سینہ اور پیشانی پر بسم اللہ الرحمٰن الرحیم لکھنا جائز ہے“

    مزید فرماتے ہیں:”یوں بھی ہو سکتا ہے کہ پیشانی پر بسم اللہ شریف لکھیں اور سینہ پر کلمہ طیبہ لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم   مگر نہلانے کے بعد کفن پہنانے سے پیشتر کلمہ کی انگلی سے لکھیں ، روشنائی سے نہ لکھیں ۔ “

(بھار شریعت، جلد 1، حصہ 4، ص 848، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم