میت کو قبر میں رکھنے کا طریقہ ، نیز اگر جسم سخت ہوجانے کی وجہ سے چہرہ قبلہ کی طرف نہ ہو ، تو کیا حکم ہے؟

مجیب:مفتی قاسم صآحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر: Aqs-1730

تاریخ اجراء:26 ربیع الاول1441ھ/24نومبر2019ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ کسی شخص کی موت کے وقت اُس کا چہرہ آسمان کی طرف سیدھا ہی رہتا ہے یا بائیں طرف لٹک جاتا ہے اور پھر جسم سخت ہوجانے کی وجہ سے چہرہ دائیں یعنی قبلہ کی طرف نہیں ہوپاتا ، تو قبر میں دفن کرتے وقت لوگ کہتے ہیں کہ قبلہ کی طرف چہرہ ہونا چاہیے ،اس لیے چہرہ قبلہ کی طرف موڑنے کی کوشش کرتے ہیں یا کہتے ہیں کہ میت کو دائیں کروٹ پر ہی لٹادو  تاکہ قبلہ کی طرف منہ ہوجائے ، تو اس بارے میں شرعی رہنمائی فرما دیں کہ میت کو قبر میں رکھنے کا درست طریقہ کیا ہے اور جسم سخت ہوجانے کی وجہ سے چہرہ قبلہ کی طرف نہ ہوسکے ، تو کیا حکم ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    افضل یہ ہے کہ میت کو قبر میں دائیں کروٹ پر رکھیں اور میت کا منہ قبلہ کی طرف کر دیا جائے ،جس کا آسان طریقہ یہ ہے کہ میت کو دائیں کروٹ پر لٹا کر پیٹھ کے نیچے نرم مٹی یا ریت کا تکیہ بنا کر رکھا جائے اور اگر اس طرح مشکل ہو ، تو چِت یعنی پیٹھ کے بَل لٹا کر منہ قبلہ کی جانب کر دیں ، اکثر اب یہی معمول ہے اور اگر معاذ اللہ عز و جل ! موت کے وقت قبلہ کی طرف منہ نہ رہا اور جسم سخت ہوجانے کی وجہ سے اب قبلہ کی جانب نہیں ہورہا ، تو زیادہ تکلیف نہ دیں ، اُسی حالت میں ہی دفن کر دینا چاہیے ۔

    الاختیار میں سیدنا علی المرتضی رضی اللہ عنہ سے حدیثِ پاک مروی ہے : ” مات رجل من بنی المطلب فشهده رسول اللہ  صلى اللہ عليه وسلم وقال: يا علی! استقبل به القبلة استقبالا وقولوا جميعا: بسم اللہ وعلى ملة رسول اللہ وضعوه لجنبه ولا تكبوه لوجهه “ ترجمہ : اولادِ عبد المطلب رضی اللہ عنہ میں سے ایک شخص کا انتقال ہوگیا ، تو نبی پاک علیہ الصلوٰۃ و السلام جنازہ میں تشریف لائے اور ( مجھ سے ) فرمایا : اے علی ! ( رضی اللہ عنہ ) اس کو قبلہ رُو کر دو اور سب کہو : ” بسم اللہ وعلى ملة رسول اللہ “ اور اس کو کروٹ کے بَل رکھو ، اورمنہ کے بل نہ لٹانا ۔

                      ( الاختیار لتعلیل المختار ، باب الجنائز ، فصل فی حمل المیت الخ ، جلد 1 ، صفحہ 96 ، مطبوعہ بیروت )

    فقہ حنفی کی مشہور کتاب الہدایہ میں ہے : ” فاذا وضع فی لحده يقول واضعه ” بسم اللہ وعلى ملة رسول اللہ “ كذا قاله رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم حين وضع أبا دجانة رضي اللہ عنه فی القبر ويوجه الى القبلة بذلك أمر رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم “ ترجمہ : میت کو جب قبر میں رکھا جائے ، تو رکھنے والا کہے : ” بسم اللہ وعلى ملة رسول اللہ “ حضرت ابو دجانہ رضی اللہ عنہ کو قبر میں رکھتے وقت نبی پاک علیہ الصلوٰۃ و السلام نے ایسا ہی فرمایا  اور میت کا چہرہ قبلہ کی طرف کر دیا جائے ، نبی پاک علیہ الصلوٰۃ و السلام نے اسی کا حکم ارشاد فرمایا ہے ۔

( الھدایہ ، کتاب الصلوٰۃ ، باب الجنائز ، فصل فی الدفن ، جلد 1 ، صفحہ 92 ، مطبوعہ بیروت )

    میت کو قبر میں رکھنے کے طریقے کے متعلق حلبۃ المجلی میں ہے : ” و یوضع علی شقہ الایمن موجھاً الی القبلۃ ولا یکب لوجھہ و یسند من ورائہ بتراب و نحوہ حتی لاینقلب “ ترجمہ : ( میت کو قبر میں ) دائیں کروٹ پر قبلہ رُو رکھا جائےاور منہ کے بل نہ رکھا جائے  اور پیچھے سے مٹی وغیرہ کا تکیہ بنا کر رکھ دیا جائے تاکہ میت اُلٹ نہ جائے ۔

( حلبۃ المجلی ، فصل صلاۃ الجنازۃ الخ ، جلد 2 ، صفحہ 624 ، مطبوعہ بیروت )

    سیدی اعلیٰ حضرت، امام اہلسنت ،مولانا، الشاہ، امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن میت کا جسم سخت ہوجانے کی وجہ سے منہ قبلہ کی جانب نہ ہو ، تو ایسی صورت کے متعلق فرماتے ہیں:” افضل طریقہ یہ ہے کہ میت کو دہنی کروٹ پر لٹائیں۔ اس کے پیچھے نرم مٹی یا ریتے کا تکیہ سابنادیں اور ہاتھ کروٹ سے الگ رکھیں، بدن کا بوجھ ہاتھ پر نہ ہو  اس سے میت کو ایذا ہوگی۔ حدیث میں ہے نبی صلی اﷲتعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں: ” ان المیّت یتاذی ممایتاذی بہ الحی “ ( یعنی ) بے شک مُردے کو اُس سے ایذا ہوتی ہے ، جس سے زندے کو ایذا ہوتی ہے اور اینٹ پتھر کا تکیہ نہ چاہیے کہ بدن میں چبھیں گے اور ایذا ہوگی۔۔۔ اور جہاں اس میں دِقت ہو ، تو چِت (یعنی پیٹھ زمین سے لگی ہواور سینہ اوپر کی طرف ہو، اس طرح)لٹا کر منہ قبلہ کو کردیں۔ اب اکثر یہی معمول ہے او راگر معاذاللہ ، معاذاﷲ ! منہ غیرِ قبلہ کی طرف رہا اور ایسا سخت ہو گیا کہ پھر نہیں سکتا ، تو چھوڑدیں اورزیادہ تکلیف نہ دیں۔“

 ( فتاویٰ رضویہ ، جلد 9 ، صفحہ 371 ، رضا فاؤنڈیشن ، لاھور )

    صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ بہارِ شریعت میں فرماتے ہیں:”میت کو دہنی طرف کروٹ پر لٹائیں اور اس کا مونھ قبلہ کو کریں ۔ “

 ( بھارِ شریعت ، حصہ 4 ، جلد 1 ، صفحہ 844 ، مکتبۃ المدینہ ، کراچی )

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم