میت کے غیرضروری بال کاٹنا

مجیب: مولانا  محمد سجاد  عطاری مدنی   زید مجدہ

فتوی نمبر: Web:57

تاریخ اجراء: 14 جمادی الآخر 1442 ھ/28 جنوری2021 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیافرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ میت کو غسل دیتے وقت اس کے غیر ضروری بال کاٹنا کیسا ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    میت خواہ مرد ہو یا عورت اسکے  بدن کے کسی حصے سے بال کاٹنا شرعاناجائز و مکروہ ِ تحریمی ہے اوراس کے متعلق حکم یہ ہے کہ میت  جس حالت   پر  ہواسے  ویسے  ہی رہنے دیا جائے ۔

             بہارشریعت میں ہے:’’میّت کی داڑھی یا سر کے بال میں کنگھا کرنا یا ناخن تراشنا یا کسی جگہ کے بال مونڈنا یا کترنا یا اُکھاڑنا، ناجائز و مکروہ و تحریمی ہے بلکہ حکم یہ ہے کہ جس حالت پر ہے اُسی حالت میں دفن کر دیں۔

(بہارشریعت ،حصہ4،صفحہ816،مکتبہ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم