تعزیت کیلئے آنے والے افراد کا دعا کرنا

مجیب:مولانا سجاد صاحب زید مجدہ

مصدق:مفتی علی اصغر صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر: web-47

تاریخ اجراء:22جمادی الاولٰی 1442ھ/07جنوری2021ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیافرماتے ہیں  علمائے کرام اس مسئلے  کے بارے میں کہ

    اگر کسی شخص کا انتقال ہوجائے تو مرحوم کو دفنانے کے بعد لوگ  تعزیت کے لیے اس  کے گھر آتے ہیں ہر نئے فرد کے آنے پر ایک قاری صاحب کوئی سورت تلاوت  کرتے ہیں اور اس کے بعد سب لوگ دعا کرتے ہیں  یا پھر ایسا بھی ہوتا ہے کہ نئے فرد کے آنے پر  صرف دعا کرتے ہیں اب مجھے یہ معلوم کرنا ہے کہ ایسا کرنا کیسا ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    میت کو دفنانے کے بعد لوگوں کا تعزیت کیلئے آ نامسنون عمل ہے اس  موقع پر  تلاوت یا دعا کرنابھی جائزہے اس میں شرعا کوئی ممانعت نہیں دراصل یہ ایصال ثواب کی صورت ہے کہ سورت تلاوت کر کے  یا ویسے ہی دعا میں سورہ فاتحہ و اخلاص پڑھ کر میت کو ایصال ثواب کیا جاتاہےاور ایصال ثواب کرنا، قرآن پاک، احادیث مبارکہ اور اقوال فقہاء و افعال سلف صالحین سے ثابت ہے۔

        جو لوگ اپنے پہلے گزرے ہوئے لوگوں کے لیے مغفرت کی دعا کرتے ہیں ، اللہ عزوجل کا ان کے بارے میں ارشاد پاک ہے :’’ وَ الَّذِیْنَ جَآءُوْ مِنْۢ بَعْدِهِمْ یَقُوْلُوْنَ رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا وَ لِاِخْوَانِنَا الَّذِیْنَ سَبَقُوْنَا بِالْاِیْمَانِ‘‘ترجمہ کنز الایمان: اور وہ جو ان کے بعد آئے ، عرض کرتے ہیں : اے ہمارے رب ! ہمیں بخش دے اور ہمارے  بھائیوں کو ، جو ہم سے پہلے ایمان لائے۔     

(پارہ28 ،سورۃ الحشر ،آیت 10)

         اس آیت کے تحت مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ رحمۃ اللہ القوی فرماتے ہیں : ”اس سے دو مسئلے معلوم ہوئے ایک یہ کہ صرف اپنے لیے دعا نہ کرے، سلف کے لیے بھی کرے، دوسرے یہ کہ بزرگان دین خصوصاً صحابہ کرام و اہل بیت کے عرس، ختم، نیاز، فاتحہ اعلی چیزیں ہیں کہ ان میں ان بزرگوں کے لیے دعا ہے۔“

(تفسیر نور العرفان، سورۃ الحشر ،آیت 10)

         بخاری شریف میں ہے:”ان رجلا قال للنبی صلی اللہ علیہ وسلم ان أمی افتلتت نفسھا و أظنھا لو تکلمت تصدقت فھل لھا أجر ان تصدقت عنھا قال نعم“ایک شخص نے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی کہ میری ماں اچانک فوت ہو گئی ہیں اور میرا گمان ہے کہ اگر وہ کچھ بات کر سکتیں ، تو صدقہ کرتیں ۔ اگر میں ان کی طرف سے کچھ صدقہ کروں ، تو کیا انہیں اجر ملے گا ؟ توآپ نے فرمایا :ہاں ملے گا۔

 (صحیح بخاری ، جلد1 ، صفحہ 186 مطبوعہ  کراچی)

    ردالمحتار میں ہے کہ:”صرح علماء نا فی باب الحج عن الغیر بأن للانسان أن یجعل ثواب عملہ لغیرہ صلاۃ أوصوما أو  صدقۃ أو غیرھا کذا فی الھدایۃ“یعنی ہمارے علماء نے باب الحج عن الغیر میں صراحت فرمائی ہے کہ انسان اپنے عمل کا ثواب دوسرے کے لیے کر سکتا ہے ۔ نماز ہو ،روزہ ہو ، صدقہ ہو یا کچھ اور ۔ ایسا ہی ہدایہ میں ہے۔

 (ردالمحتار علی الدرالمختار ، جلد 3 ، صفحہ 180 ، مطبوعہ پشاور )

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم