نامحرم عورت کے جنازے کو کندھا دینا

مجیب:مولاناجمیل غوری صاحب زید مجدہ

مصدق:مفتی فضیل صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ مارچ 2018

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیافرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ غیرمحرم عورت کے جنازے کو  کندھا دے سکتے ہیں؟ اور کندھا دینے کا طریقہ کیا ہے اور جنازے کو کندھا دینے کی کیا فضیلت ہے ؟

سائل:ولید رضا عطاری(اسلام آباد)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     جنازہ کو کندھا دینا باعثِ اجرو ثواب کام ہے ، جنازہ مرد کا ہو یا عورت کا اس کا کچھ فرق نہیں۔ لہٰذا غیر محرم عورت کے جنازے کو بھی کندھا دیا جاسکتا ہے۔ البتہ قبر میں اتارنے والے مَحارِم ہو نے چاہئیں۔ یہ نہ ہوں تو دیگر رشتہ دارتدفین کریں اور یہ بھی نہ ہوں  تو پرہیزگار مسلمان قبر میں اتاریں۔

     نیزعورت کے جنازے میں مزید یہ احتیاط بھی کی جائے گی کہ اس کے جنازے کی چارپائی کسی کپڑے سے چُھپی ہو ئی ہو اور سلیپ یا تختوں سے قبر بند ہونے تک اس کی قبر کو کسی  چادر سےڈھانپ کر رکھیں۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم