میت کی روح  جس جگہ نکلی ہو  کیا اسے دھونا ضروری ہے؟

مجیب:مفتی فضیل صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ جون 2018ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلہ کے بیان میں کہ عوام میں مشہور ہے کہ میت کی جس کمرے میں روح نکلے، اس کی دیواروں کو دھونے سے میت کی ہڈیاں ٹھنڈی ہوتی ہیں اور لازمی اس جگہ کو دھونا چاہئے۔ کیا یہ بات درست ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     سوال میں مذکور بات کا دینِ اسلام میں کہیں ثبوت نہیں، دینی احکام سے ناواقفیت اور جہالت کی بِنا پر ہی اس طرح کی بےثبوت باتیں عوام میں گردش کرتی ہیں، ایسی باتوں کی طرف ہرگز دھیان نہ دیا جائے، اس طرح کا غلط مسئلہ بتانا گناہ بھی ہے،  ایسے شخص پر توبہ بھی واجب ہے اور جتنوں کو غلط مسئلہ بتایا ہے حتی الامکان انہیں درست بات پہنچانا اور غلطی کا ازالہ کرنا بھی ضَروری ہے۔ آپ نے تو صحیح بات سمجھنے کیلئے اور شاید دوسروں کی غلط فہمی دور کرنے کے مقصد کے تحت صحیح جگہ پر سوال پوچھ کر درست طریقہ اختیار کیا ہے لیکن عام طور پر اس طرح کی غلط فہمیوں اور بے ثبوت باتوں کی حقیقت جاننے  کیلئے علماء سے رابطہ نہیں کیا جاتا، اس لئے خیر خواہی کی نیت سے مشورہ دیا جاتا ہے کہ برادری کے بڑے اور اثر و رسوخ رکھنے والوں کو بھی چاہئے کہ دینی ضروری احکامات کو سیکھنے کا معقول بندوبست کریں اور جہاں کہیں اس قسم کی غلط بے ثبوت باتوں کو پروان چڑھانے والوں کی خبر ملے تو انھیں درست مسئلہ سمجھائیں اور غلط و باطل بات کا قلع قمع کریں۔  عام طور پر علمائے حق سے مربوط رہنے والوں میں اس قسم کی غلط فہمیاں نہیں پائی جاتی اس سے بھی علمائے حق کی صحبت میں رہنے اور دینی احکام درست طریقے سے سیکھنے سمجھنے کی اہمیت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے، افسوس کی بات ہے کہ دنیاوی علوم کے لئے تو موجودہ زمانے میں بہت کوششیں کی جاتی ہیں بہترین اور معیاری ذرائع سے دنیاوی علوم و فنون حاصل کرنے کا ذہن عام طور پر ہوتا ہے مگر دینی ضروری احکام سیکھنے، سمجھنے اور غلط فہمیوں سے بچنے کے لئے باقاعدہ علمائے حق سے مربوط رہ کر دینی علم کے حصول کا شوق ختم ہوتا جارہا ہے۔ اللہ تعالیٰ حق بات کو سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم