میت کو سرد خانہ میں رکھنا

مجیب:مولانا عرفان صاحب زید مجدہ

مصدق:مفتی ھاشم صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ جنوری 2019ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کبھی کوئی قریبی عزیز باہر کے ملک میں ہوتا ہے تو اس کو میت کا چہرہ دکھانے کے انتظار میں میّت کو سرد خانے میں رکھا جاتا ہےاوربعض اوقات لاوارث لاش سردخانے میں رکھی جاتی ہے یا مقتول کی لاش رکھی جاتی ہے،ان تمام صورتوں میں میت کو سرد خانے میں رکھنا کیسا ہے؟

     نوٹ:لاوارث لاش اور مقتول کے متعلق معلومات یہ ہیں کہ اگر لاوارث لاش کو بغیر سردخانے میں رکھے دفن کردیا جائے تو اس پر کوئی گرفت نہیں ہوتی بلکہ دفن کرسکتے ہیں یونہی مقتول کے ورثاء کو اختیار ہوتا ہے وہ چاہیں تو سردخانے میں رکھے بغیر دفن کردیں۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     سوال میں مذکورکسی صورت میں میت کوسردخانے میں رکھنا جائز نہیں ہے۔ تفصیل اس میں یہ ہے کہ جس چیز سے زندہ کو تکلیف ہوتی ہے اس چیز سے مردہ کو بھی تکلیف ہوتی ہے اور جس طرح زندہ کو بلاوجہِ شَرْعی تکلیف دینا جائز نہیں ہے اسی طرح مردہ کوبھی بلاوجہِ شرعی تکلیف دینا جائز نہیں اورسردخانے میں اگر زندہ کو تھوڑی دیر کے لئے رکھا جائے تو اسے بھی سخت تکلیف ہوتی ہے کہ وہاں ٹمپریچر مائنس میں ہوتا ہے لہٰذا اس سے میت کو بھی تکلیف ہوتی ہے اور کسی قریبی کو میت کا چہرہ دکھانا وغیرہ ایسے اعذار نہیں کہ جن کے لئے میت کو تکلیف دینا جائز ہوسکے۔

     سردخانے میں رکھنے سے جو تکلیف ہوتی ہے وہ قبر پر  پیشاب، پاخانے سے ہونے والی تکلیف اور قبر پر چلنے کی تکلیف سے کہیں زیادہ ہے یہ تو بدرجہ اولیٰ ناجائز ہوگا۔نیز اس میں میت کی تجہیزوتدفین میں بِلاوجہ کی تاخیرہے جوکہ ممنوع ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم