قریبی رشتہ داروں کا میّت کے گھر رُکنا

مجیب: مفتی ھاشم صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضان مدینہ جنوری/فروری 2019

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کچھ لوگوں کے ہاں میّت ہونے پر سات دن تک یہ ہوتا ہے کہ دُور کے رشتہ دار چلے جاتے ہیں،مگرقریبی رشتہ دار اور اہلِ خانہ گھر بیٹھے رہتے ہیں، کام کاج وغیرہ کے لئے نہیں جاتے، جو لوگ تعزیت کرنے آتے ہیں ان سے ملتے ہیں اور میّت کے لئے دعا کرتے ہیں،اس دوران بعض اوقات رونے دھونے کی نوبت بھی آجاتی ہے۔ اس کا کیا حکم ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    بہتر تو یہ ہے کہ تعزیت وصول کرنے کے لئے کسی دن بھی نہ بیٹھا جائے اوراگر بیٹھنا ہی ہوتو اہلِ خانہ کو تین دن تک تعزیت وصول کرنے کے لئے گھر میں بیٹھنے کی بِلاکراہت رخصت و اجازت ہے جبکہ کوئی مَمنوع کام نہ کریں (مثلاً عمدہ عمدہ بچھونے بچھانا، میّت کی تعریف میں حد سے غلو، تعزیت کے وقت وہ باتیں جو غم و اَلم کو زیادہ کریں اور میّت کی بھولی ہوئی باتیں یاد دلائیں) اور تین دن کے بعد اس غرض سے بیٹھنا مکروہِ تَنْزِیہی ہےاور میت کے لئے دُعا وایصالِ ثواب کرنا تو شرعی طور پر اچھا عمل ہے،یہ تو زیادہ سے زیادہ ہونا چاہیے۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم