پرانی قبر کھود کر کسی کو دفن کرنا

مجیب:مفتی فضیل صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ ربیع الثانی1441ھ

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کسی شخص کا اپنے والد یا دادا کی قبر کھود کر اس میں کسی اور مردے کو دفن کروانا یا اپنے جسم کو وہاں دفن کرنے کا کہنا کیسا ہے؟ شریعت کی روشنی میں اس کا جواب عنایت فرمائیں؟

سائل :محمد افضل خان(لیاقت آباد، کراچی)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    مسلمان میت کی قبر کو بِلاضرورت کھودنا یا اس کی جگہ دوسری میت دفن کرنا ناجائز و حرام اورگناہ ہے، لہٰذا والد، دادا یا ان کے علاوہ کسی اور کی قبر خواہ کتنی ہی پُرانی ہوجائے اسے کھود کر اس کی جگہ کسی دوسرے مُردےکو دفن کرنے کی شرعاً اجازت نہیں ہے، احادیثِ مبارکہ میں مسلمان کی قبر پر بیٹھنے، اس پر چلنے، اسے پاؤں سے روندنےاوراس سے تکیہ لگانے کی بھی سخت ممانعت وارد ہوئی ہے جبکہ اسے برابر کر کے کھود ڈالنا تو اور زیادہ سخت قبیح، قبورِ مسلمین کی توہین و بےادبی، باعثِ گناہ و عذاب ہے اور اس کے ساتھ ساتھ اس میں اللہ عَزَّوَجَل کے رازوں کی توہین بھی ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم