آبِ زم زم کو قبر یا کفن پر چھڑکنا کیسا؟

مجیب:مفتی علی اصغر صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ شعبان المعظم1441ھ

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میرے ایک عزیز کی خواہش ہے کہ ان کے انتقال کےبعد حُصولِ برکت کے لئے آبِ زَم زَم قبر یا کفن پر چھڑک دیاجائے۔ سوال یہ ہے کہ حُصولِ برکت کے لئے آبِ زم زم کو قبر یا کفن پر چھڑک سکتے ہیں یا نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     متبرک چیزوں سے برکت حاصل کرنا شروع سے مسلمانوں میں رائج ہے ، بلکہ خود زَم زَم کو بھی برکت حاصل کرنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے نیز اس طرح کی روایات بھی ملتی ہیں کہ مسلمانوں حتّٰی کہ صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضوان نے بھی متبرک چیزوں کو اپنے ساتھ قبر میں دفنانے کی وصیت کی۔ آبِ زَم زَم بھی بہت متبرک پانی ہے ، لہٰذا حُصولِ برکت کے لئے زَم زَم کو قبر یا کفن پر چھڑک سکتے ہیں۔ اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ شُعبُ الاِیمان کی حدیثِ پاک ہے :عَنْ عَائِشَةَ:اَنَّهَا كَانَتْ تَحْمِلُ مَاءَ زَمْزَمَ فِي الْقَوَارِيرِوَتَذْكُرُ اَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَلَ ذَلِكَ ۔ زَادَ فِيهِ غَيْرُهٗ عَنْ اَبِي كُرَيْبٍ،وَكَانَ يَصُبُّ عَلَى الْمَرْضٰى وَيَسْقِيهِمْیعنی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ آپ آبِ زم زم کو  بوتلوں میں بھر کر لےجاتیں اور فرماتیں کہرسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّمنے بھی ایسے کیا ہے۔ دیگرروایت میں ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم آبِ زَمْ زَم مریضوں کے اوپر ڈالتے اور انہیں پلاتے۔

(شعب الایمان، 6/32 ،حدیث:3834)

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم