Ajnabi Mard Ka Aurat Ki Mayyat Qabar Mein Utarna

اجنبی مردکاعورت کی میت قبرمیں اتارنا

مجیب: عبدہ المذنب محمد نوید چشتی عفی عنہ

فتوی نمبر: WAT-1558

تاریخ اجراء: 23رمضان المبارک1444 ھ/14اپریل2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   عورت کی میت کو اجنبی مرد قبر میں اتار سکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   عورت کوقبر میں اتارنے والوں کے حوالہ سے ترتیب یہ ہے کہ اولاً اتارنے والے مرحومہ کے محارم ہو نے چاہئیں، یہ نہ ہوں تو دیگر رشتہ دارتدفین کریں اور یہ بھی نہ ہوں، تو پرہیزگار مسلمان قبر میں اتاردیں۔نیزعورت کے جنازے میں مزید یہ احتیاط بھی کی جائے گی کہ اس کے جنازے کی چارپائی کسی کپڑے سے چُھپی ہو ئی ہو اور سلیپ یا تختوں سے قبر بند ہونے تک اس کی قبر کو کسی  چادر سےڈھانپ کر رکھیں۔

   فتاوی ہندیہ میں ہے” وذو الرحم المحرم أولى بإدخال المرأة من غيرهم، كذا في الجوهرة النيرة وكذا ذو الرحم غير المحرم أولى من الأجنبي فإن لم يكن فلا بأس للأجانب وضعها، كذا في البحر الرائق“ ترجمہ:عورت کو قبر میں اتارنے کے لئے ذی رحم محرم دوسروں کی بنسبت زیادہ حقدار ہیں،جیسا کہ جوہرہ نیرہ میں ہے،اسی طرح ذی رحم غیر محرم ،اجنبیوں سے زیادہ حقدار ہیں اور اگر یہ بھی نہ ہوں تو اجنبیوں کے اتارنے میں حرج نہیں جیسا کہ بحر الرائق میں ہے۔(فتاوی ہندیہ،کتاب الصلاۃ،باب فی الجنائز،ج 1،ص 166،دار الفکر،بیروت)

   بہار شریعت میں ہے” عورت کا جنازہ اتارنے والے محارم ہوں، یہ نہ ہوں تو دیگر رشتہ والے یہ بھی نہ ہوں تو پرہیزگار اجنبی کے اتارنے میں مضايقہ نہیں۔"(بہار شریعت،ج 1،حصہ 4،ص 844،مکتبۃ المدینہ)

   در مختار مع رد المحتار میں ہے” (ويسجى قبرها) أي بثوب ونحوه استحبابا حال إدخالها القبر حتى يسوى اللبن على اللحد، كذا في شرح المنية والإمداد“ترجمہ:قبر میں اتارنے سے لے کر مٹی سیدھی کرنے تک عورت کے جنازے کو کپڑے وغیرہ سے استحباباً چھپایا جائے گا،جیسا کہ شرح منیہ و امداد میں ہے۔(رد المحتار علی الدر المختار،کتاب الصلاۃ،ج 2،ص 236،دار الفکر، بیروت)

   بہار شریعت میں ہے” عورت کاجنازہ ہو تو قبر میں اتارنے سے تختہ لگانے تک قبر کو کپڑے وغیرہ سے چھپائے رکھیں، مرد کی قبر کو دفن کرتے وقت نہ چھپائیں البتہ اگر مينھ وغیرہ کوئی عذر ہو تو چھپانا جائز ہے، عورت کا جنازہ بھی ڈھکا رہے۔"(بہار شریعت،ج 1،حصہ 4،ص 844،845،مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم