Aurat ke Kafan Ki Tafseel

عورت کے کفن کی وضاحت

مجیب: ابوحفص محمد عرفان مدنی عطاری

فتوی نمبر: WAT-1026

تاریخ اجراء:       02صفرالمظفر1444 ھ/30اگست2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   عورت کے کفن میں کتنا کپڑا لگتا ہے اور اس کے کفن میں کتنے کپڑے ہوتے ہیں  ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   کفن کے تین درجے ہیں :

   (الف)کفن ضرورت:اوروہ یہ کہ جوبھی میسرآئے اورکم ازکم اتناتوہوکہ سارابدن ڈھک جائے ۔

   (ب)کفن کفایت: عورت کے ليے تين ہیں:    (۱) لفافہ     (۲) اِزار     (۳) اوڑھنی یا     (۱) لفافہ     (۲) قمیص     (۳) اوڑھنی۔

   نوٹ: بلاضرورت کفن کفایت سے کم کرنا ناجائز و مکروہ ہے۔

   (ج)کفن سنت: عورت کے لیے  کفن میں  سنت پانچ کپڑے ہیں: (۱) لفافہ  (۲) اِزار  (۳) قمیص (۴) اوڑھنی (۵) سینہ بند۔ ان کی مقدارکے حوالے سے تفصیل درج ذیل ہے:

   لفافہ :یعنی چادر کی مقدار یہ ہے کہ میّت کے قد سے اس قدر زیادہ ہو کہ دونوں طرف باندھ سکیں۔

   اِزار: یعنی تہہ بند چوٹی سے قدم تک یعنی لفافہ سے اتنی چھوٹی جو بندش کے ليے زیادہ تھا۔

   قمیص: جس کو کفنی کہتے ہیں،گردن سے گھٹنوں کے نیچے تک اور یہ آگے اور پیچھے دونوں طرف برابر ہوں اور جاہلوں میں جو رواج ہے کہ پیچھے کم رکھتے ہیں یہ غلطی ہے، چاک اور آستینيں اس میں نہ ہوں۔

   نوٹ:مرد اور عورت کی کفنی میں فرق ہے، مرد کی کفنی مونڈھے پرچیریں اور عورت کے ليے سینہ کی طرف، اوڑھنی تین ہاتھ کی ہونی چاہيے یعنی ڈیڑھ گز۔

   سینہ بند: پستان سے ناف تک اور بہتر یہ ہے کہ ران تک ہو۔(ملخص ازبہارشریعت،ج01، حصہ04، ص817 ،818، مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم