Aurat Ke Kafan Ki Zimmedari Kis Par Hai ?

عورت کے کفن کی ذمہ داری کس پر ہے؟

مجیب: مولانا ذاکر حسین عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-2633

تاریخ اجراء: 21رمضان المبارک1445 ھ/01اپریل2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگرشادی شدہ عورت کا انتقال ہو جائے تو کیا اس کے میکے والے کفن کے ذمہ دار ہوں گے  ؟یاپھراس کے کفن کا ضامن کون ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اگرشادی شدہ  عورت انتقال کرجائے اور اس کا شوہر زندہ ہو تو شوہر  پر ہی  بیوی کا کفن واجب ہےاگرچہ عورت نے اپنامال چھوڑاہو۔اوراگراس کاشوہرزندہ نہ ہوتواگراس نے کوئی مال چھوڑاہے تواس سے اس کوکفن دیاجائے گااور اگر مال نہ چھوڑاتوزندگی میں جس پراس کی کفالت واجب ہوتی ہے،اس پراس کاکفن لاز م ہوگااوراگروہاں کوئی ایسانہ ہو توپھرجن جن مسلمانوں کواطلاع ہوان پرلازم ہے۔

   چنانچہ اعلی حضرت امام اہلسنت الشاہ امام احمدرضاخان علیہ الرحمۃ بیوی کے کفن دفن سے متعلق ارشادفرماتےہیں : "عورت کاکفن دفن شوہرپرواجب ہے،اسے عورت کے ترکہ سےنہیں کرسکتا۔"(فتاوی رضویہ ،ج 26،ص 312، رضا فاؤنڈیشن ،لاہور)

   مزیدایک مقام پرفرماتے ہیں :" اقول مولٰی  سُبحٰنہ وتعالٰی نے مسلم میت کے غسل کفن دفن اُس کے حق بنائے اور زندہ مسلمانوں پر فرض فرمائے ان میں جہاں مال کی حاجت ہو اُس کے مال سے لیا جائے کہ یہ اس کی حاجاتِ ضروریہ سے ہے ولہذا(۳) تقسیم ترکہ درکنار ادائے دیون پر بھی مقدم ہے جس طرح(۴) زندگی میں پہننے کا ضروری کپڑا دین میں نہ لیا جائیگا اگر اس(۵) نے مال نہ چھوڑا تو زندگی میں جس پر اُس کا نفقہ واجب تھا وہ دے (اور عورت(۶) کا کفن مطلقاً شوہر پر ہے اگرچہ اس نے ترکہ چھوڑا ہو) اگر وہاں(۷) کوئی ایسا نہ ہو تو مسلمانوں کے بیت المال سے لیا جائے اگر بیت المال نہ ہو جیسے ان بلاد میں تو مسلمانوں پر واجب ہے جن جن کو اطلاع ہو۔ "(فتاوی رضویہ ،ج 03،ص 542، رضا فاؤنڈیشن ،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم