Chota Bacha Faut Ho Jaye To Kya Usay Walida Ghusl De Sakti Hai ?

چھوٹا بچہ فوت ہو جائے تو اسے والدہ  کاغسل دینا

مجیب:ابوالفیضان مولانا عرفان احمد عطاری

فتوی نمبر: WAT-2734

تاریخ اجراء: 30شوال المکرم1445 ھ/09مئی2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   چھوٹا بچہ مثلاً 2 یا 3سال کا بچہ فوت ہو جائے ،تو کیا اس کی والدہ اسے غسل دے سکتی ہے یا نہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   میت اگربچے کی ہوتواسے غسل دینے کے حوالےسے حکمِ شرعی یہ ہے کہ اگر  بچہ مشتہاۃ (یعنی قابل شہوت ) نہ ہو،توعورت بھی اسے غسل دے  سکتی ہے  ،لیکن اگربچہ مشتہاۃ ہو ،تو اس بچے کو کوئی مرد غسل دے  گا،عورت کو دینا منع  ہے اوردو،تین سال کابچہ قابلِ شہوت نہیں ہوتا تووالدہ اگراسے غسل دیناچاہے تود ے سکتی ہے ۔

   فتاوی ہندیہ میں ہے” فإن كان الميت صغيرا لا يشتهى جاز أن يغسله النساء“ترجمہ:اگر میت اتنے  چھوٹے بچے کی ہوجو مشتہاۃ نہ ہو تو عورتوں کا اسے غسل دینا جائز ہے۔(فتاوی ھندیۃ،ج 1،ص 160،دار الفکر،بیروت)

   بہار شریعت میں ہے: میت چھوٹا لڑکا ہے،  تو اسے عورت بھی نہلا سکتی ہے اور چھوٹی لڑکی کو مرد بھی، چھوٹے سے یہ مراد کہ حدِ شہوت کو نہ پہنچے ہوں۔(بھار شریعت، جلد01، حصہ04، صفحہ812، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم