Baligh Larka Aur Baligh larki Ka Ek Saath Janaza Parhne Aur Mutadid Logon Ka Ek Sath Janaza Parhne Ka Hukum?

بالغ لڑکے اور بالغ لڑکی کا ایک ساتھ جنازہ پڑھنے اور متعدد لوگوں کا ایک ساتھ جنازہ پڑھنے کا حکم!

مجیب:مفتی علی اصغرصاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:Nor 9793

تاریخ اجراء:16جمادی الثانی1440ھ/21فروری2019

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا بالغ لڑکے اورنابالغ لڑکی کا جنازہ ایک ساتھ پڑھاجاسکتاہے اوراگر پڑھا جاسکتاہے تونمازجنازہ میں نابالغ والی دعا پڑھی جائے گی یا بالغ والی اور اگر دونوں پڑھی جائیں گی ، تو اس کا طریقہ کیا ہوگا؟اور ایک ساتھ کتنےلوگوں کے جنازے پڑھ سکتے ہیں؟  

سائل:شوکت علی

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    بالغ اورنابالغ کا جنازہ ایک ساتھ پڑھ سکتے ہیں اور جب بالغ اور نابالغ کا جنازہ  ایک ساتھ پڑھا جائے تو درود پاک  پڑھنے کے بعد تیسری تکبیر کہہ کر پہلے بالغین والی دعا پڑھی جائے، پھر نابالغوں والی دعا پڑھی جائے اور ایک ساتھ جتنے جنازے موجود ہو ں ،پڑھ سکتے ہیں،شریعت  مطہرہ نے  اس  معاملےمیں کوئی معین تعداد  بیان نہیں کی ، البتہ بہتر یہ ہےکہ ہرمیت پر الگ سے جنازہ پڑھا جائے۔

    درمختارمیں ہے:”واذااجتمعت الجنائز فافرادالصلاۃعلی کل واحدۃاولی من الجمع و ان جمع جاز وراعی الترتیب المعھود خلفہ حالۃ الحیاۃ، فیقرب منہ الافضل فالافضل:الرجل مما یلیہ فالصبی فالخنثی ٰ فالبالغۃ فالمراھقۃ “یعنی جب بہت سارے جنازے جمع ہوجائیں تو ہر ایک پر الگ سے نماز پڑھنا ،ایک ساتھ سب کا جنازہ پڑھنےسے اولیٰ ہے اور اگر سب کا ایک ساتھ پڑھ دیں تو بھی جائز ہے ،تو اس میں اسی ترتیب معہود کی رعایت کی جائے گی جو زندگی میں نماز کی جماعت کی ہوتی ہےتو افضل میت امام کے قریب ہو گی پھروہ جو فضیلت میں اس کے بعد ہو لہذا مرد امام کے قریب ہو گا پھر نابالغ بچہ پھر  بالغہ عورت  پھر خنثی پھر نابالغہ بچی ہو گی ۔

(درمختار ،ج3،ص118مطبوعہ ملتان ،ملتقطا )

    بدائع الصنائع میں ہے:”وتجوز الصلاۃ علی الجماعۃ مرۃ واحدۃ ،ولو اجتمع جنازۃ رجل وصبی وامراۃ وصبیۃ وضع الرجل مما یلی الامام ،والصبی وراءہ ثم الخنثیٰ ثم المراءۃ ثم الصبیۃ “یعنی ایک جماعت پر ایک ہی مرتبہ نماز پڑھنا جائز ہے اور اگر مرد، نابالغ بچے ،عورت اور نابالغہ بچی کا جنازہ ایک ساتھ جمع ہو تو مرد کے جنازے کو امام کے قریب  رکھا جائے گا،پھر اس  کے پیچھے بچے کا جنازہ ،پھر خنثی ،پھر عورت اور پھر نابالغہ بچی  کاجنازہ رکھا جائے گا۔

(بدائع الصنائع ،ج02،ص351،350مطبوعہ دارالحدیث  ،ملتقطا )

حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح میں ہے:”اذاکان فیھم مکلفون وصغاروالظاھر انہ یاتی بدعاءالصغار بعد دعاء المکلفین“یعنی جب بالغوں اور نابالغوں کا جنازہ ایک ساتھ ہو تو ظاہر یہ ہےکہ نابالغوں والی دعا بالغوں کی دعا کے بعد پڑھی جائے گی ۔

(حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح،ج1،ص236مطبوعہ مکتبہ غوثیہ )

امام اہلسنت امام احمد رضا خان صاحب سےفتاویٰ رضویہ میں سوال ہواکہ کتنےلوگوں کا جنازہ اکٹھا ہوسکتاہے تو آپ علیہ الرحمہ نے فرمایا :”سو دوسو جتنے جنازے جمع ہوں سب پر ایک ساتھ ایک نماز ہوسکتی ہے ۔“

 مزیداگلے صفحے پربالغ اور نابالغ کا جنازہ ایک ساتھ پڑھنےکے بارے میں فرمایا:”بالغوں کےساتھ نابالغوں کی نمازبھی ہوسکتی ہے ۔دونوں دعائیں(یعنی بالغ اور نابالغ والی) پڑھی  جائیں ،پہلے بالغوں کی پھر نابالغوں کی ۔اور بہر حال اگر دقت نہ ہو تو ہر جنازے پر جد انماز بہترہے۔“

(فتاویٰ رضویہ ،ج24،ص199،200،رضا فاؤنڈیشن  )

    شہزادہ امام اہلسنت مفتی اعظم ہند سےسوال ہوا کہ”اگر بالغ اور نابالغ کے جنازے جمع ہو جائیں تو ایک ہی پڑھی جائے یا علیحدہ علیحدہ پڑھنا چاہیےاورجو دعا بالغ کےلیے ہے وہ پڑھی جائے یا جو نابالغ کےلیے ہے وہ ؟“تو  آپ علیہ الرحمۃ اس کاجواب ارشاد فرماتے ہوئے فتاوی مصطفویہ میں فرماتےہیں :”چاہیں ایک ہی پڑھیں ،چاہیں علیحدہ علیحدہ کرکے ،ایک پڑھیں تو امام کے سامنے مرد کا جنازہ ہو پھر مرد کے بعد نابالغ لڑکے کا ،پھر عورت کا پھر نابالغہ لڑکی کا ،اگر ایک ہی نماز پڑھیں تو دعائے بالغین بہ نیت دعائے  للبالغین  پڑھ کر پھر نابالغوں کےلیے جو دعاہے وہ بہ نیت دعابرائے نابالغین پڑھیں ۔“

(فتاویٰ مصطفویہ  ، ص290،شبیر برادرز )

    بہار شریعت میں ہے:”کئی جنازے جمع ہو ں تو ایک ساتھ سب کی نماز پڑھ سکتا ہے یعنی ایک ہی نماز میں سب کی نیت کر لے اورافضل یہ ہے کہ سب کی علیحدہ علیحدہ پڑھے اور اس صورت میں یعنی جب علیحدہ علیحدہ پڑھے تو ان میں جو افضل ہے اس کی پہلے پڑھے پھر اس کی جو اس کے بعد سب میں  افضل ہےوعلی ھٰذالقیاس ۔“

(بہار شریعت ، ج1،ص839،مکتبۃ المدینہ  کراچی )

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم