Ghair Shadi Shuda Mayyat Ko Dafan Karne Se Pehle Hath Ya Paon Mein Mehndi Lagana

غیر شادی شدہ میت کو دفن کرنے سے پہلے ہاتھ یا پاؤں میں مہندی لگانا کیسا ؟

مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor-12926

تاریخ اجراء: 03 محرم الحرام 1445 ھ/22 جولائی 2023 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ  جب کوئی کنوارہ شخص فوت ہوجاتا ہے،تو ہمارے یہاں یہ رواج ہے کہ اس کو ہاتھ اور پاؤں میں مہندی لگا کر دفن کیا جاتا ہے۔اس کا کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   میت خواہ مرد ہو یا عورت ،  کنوارہ ہو یا شادی شدہ،  انتقال کے بعد دفنانے سے پہلے اس کو ہاتھ یا پاؤں میں مہندی لگانا، ناجائز و گناہ  ہے کیونکہ میت کے ہاتھ یا پاؤں میں مہندی لگانازینت  ہے جبکہ میت کو نہ زینت کی حاجت ہے ، نہ وہ زینت کا محل  ۔

   بحر الرائق میں ہے:”ولا يسرح شعره ولحيته ولا يقص ظفره وشعره لأنها للزينة وقد استغنى عنها والظاهر ان هذا الصنيع لا يجوز، قال فی القنية: اما التزين بعد موتها والامتشاط وقطع الشعر لا يجوز“یعنی میت کے بالوں اور داڑھی کو کنگھی نہیں کرسکتے ، نہ ہی اس کے ناخن اور بال کاٹ سکتے ہیں کیونکہ یہ کام زینت ہیں اور میت کو زینت کی حاجت نہیں ہوتی ۔ ظاہر یہی ہے کہ یہ عمل ناجائز ہے ۔ قنیہ میں کہا کہ مرنے کے بعد عورت کو میک اپ کرنا ،کنگھی کرنااور بال کاٹنا جائز نہیں ہے۔(البحر الرائق،جلد2،صفحہ304،مبطوعہ :کوئٹہ)

   در مختارمیں ہے:”ولا يسرح شعره ای یکرہ تحریماً“یعنی میت کے بالوں کوکنگھی کرنامکروہ تحریمی ہے۔

   اس کے تحت فتاوی شامی میں ہے:”لما فی القنیۃ من ان التزیین بعد موتھا والامتشاط وقطع الشعر لایجوز“یعنی اس وجہ سے کہ قنیہ میں مذکورہے مرنے کے بعدمیت کو  زینت دینا،کنگھی کرنااور بال کاٹنا جائز نہیں ہے۔(ردالمحتار علی الدر المختار ،جلد2،صفحہ198،مبطوعہ: بیروت)

   بدائع الصنائع میں ہے:”لان ذلک یفعل لحق الزینۃ والمیت لیس بمحل الزینۃ“یعنی اس وجہ سے کہ یہ کام حقِ زینت کے لئے کئے جاتے ہیں اور میت زینت کا محل نہیں۔(بدائع الصنائع، جلد 1،صفحہ 301، مطبوعہ:بیروت)

   مہندی لگانا بھی زینت میں داخل ہے۔اس کے متعلق الجوھرۃ النیرہ میں ہے:”(ولا تختضب بالحناء ) ۔۔۔ لانہ زینۃ“یعنی معتدہ مہندی نہ لگائےاس وجہ سے کہ یہ زینت ہے۔(الجوھرۃ النیرۃ، جلد2،صفحہ 252،مطبوعہ :بیروت)

   صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ ارشاد فرماتے ہیں:”میّت کی داڑھی یا سر کے بال میں کنگھا کرنا یا ناخن تراشنا یا کسی جگہ کے بال مونڈنا یا کترنا یا اُکھاڑنا، ناجائز و مکروہ  تحریمی ہے بلکہ حکم یہ ہے کہ جس حالت پر ہے اُسی حالت میں دفن کر دیں۔“(بھار شریعت،جلد1،صفحہ816،مکتبہ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم