Hamla Aurat Aur Pait Me Mojood Bacha Dono Ka Inteqal Ho Jaye To Tadfeen Ka Hukum

حاملہ عورت اور پیٹ میں موجود بچہ دونوں کا انتقال ہو جائے،تو  تدفین کس  طرح کریں؟

مجیب: ابو الحسن جمیل احمد غوری العطاری

فتوی نمبر:Web-612

تاریخ اجراء: 22ربیع لاول1444 ھ  /19اکتوبر2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ایک عورت کے پیٹ میں بچے کا انتقال ہوگیا تھا اور وہ عورت خود بھی اسی حمل میں انتقال کر گئی ہے ، تدفین بھی اس حال میں ہی کر دی گئی کہ مردہ بچہ اس کے پیٹ میں رہا ۔ کیا ایسے تدفین کرنا جائز ہے؟ اور شریعت مطہرہ میں کیا حکم ہے کہ ماں کے فوت ہو جانے کی صورت میں مردہ بچے کو پیٹ سے نکالا جائے یا ساتھ تدفین کر دی جائے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   حاملہ  عورت، پیٹ کے بچے سمیت انتقال کرجائے تو اسے اسی طرح دفن کیا جائے گا،مردہ بچہ نکالنے کے لیے مرحومہ کا پیٹ چاک کرنا اور  اسے اذیت و تکلیف دینا، جائز نہیں کیونکہ مردے کو بھی ان چیزوں سے تکلیف ہوتی ہےجن سےزندہ شخص کو تکلیف ہوتی ہے ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم