Mayyat Ke Baal Katna Kaisa ?

میت کے  بال مونڈنا کیسا؟

مجیب:  فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-168

تاریخ اجراء:       29شوال المکرم1443 ھ/31مئی  2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ  کیا غسال (میت کو غسل دینے والا)میت کے بڑھے ہوئے بغل کے بال مونڈ سکتاہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   غسال کا میت کی بغل وغیرہ کے بال مونڈنامکروہ تحریمی ناجائز و گناہ ہےاس لیے غسل دینے والے پر لازم ہے کہ حکم شریعت پر عمل کرتے ہوئے میت کے بال ہرگزنہ کاٹے۔

   تنویر الابصار مع الدر المختار میں ہے:لا یقص ظفرہ ولا شعرہیعنی :میت کے ناخنوں اور بالوں کو نہیں  کاٹا جاسکتا۔(تنویر الابصارمع الدر  المختارجلد 3 صفحہ 104مطبوعہ کوئٹہ)

   بدائع الصنائع میں ہے:ولا ینتف ابطهیعنی میت کی بغل کے بالوں کو نہیں اکھاڑا جائےگا۔(بدائع الصنائع جلد 1، صفحہ301،مطبوعہ کراچی)

   فتاوی رضویہ میں امام اہل سنت سیدی اعلی حضرت قدس سرہ العزیزسے سوال ہوا کہ کاٹنا مرد ےکے بال، بعد مرنے کے جائز ہے یا نہیں؟تو آپ نے جوابا ارشاد فرمایا:نا جائز ہے۔ (فتاوی رضویہ جلد9، صفحہ91، مطبوعہ رضا فاونڈیشن لاہور)

   بہار شریعت میں ہے: میت کی کسی جگہ کے بال مونڈنا ناجائز و مکروہ تحریمی ہے۔(بہار شریعت جلد 1، صفحہ816، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم