Mayyat Ki Taraf Se Namazon Ka Fidya Masjid Mein Dena Kaisa Hai ?

میت کی نمازوں  کا فدیہ مسجد میں دینا

مجیب: عبدالرب شاکرعطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-1524

تاریخ اجراء: 03رمضان المبارک1444 ھ/25مارچ2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   مرحوم کی نماز کا فدیہ کیا مسجد میں دے سکتے ہیں یا شرعی فقیر کو ہی دینا لازم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مرحوم کی نمازوں کا فدیہ مسجد میں نہیں دے سکتے ،شرعی فقیر وغیرہ کسی مصرف زکاۃ کو  ہی دینا لازم ہوگا۔کیونکہ اس کے مصارف وہی ہیں ،جوزکاۃ ،فطرہ وغیرہ صدقات واجبہ کے ہیں  ۔

   امام اہل سنت ا علی حضرت الشاہ احمدرضاخان علیہ رحمۃ الرحمن سے سوال ہوا:میت کی طرف سے نمازوروزہ کافدیہ اس کے مستحق کون کون اشخاص ہیں ؟ سیّد کودے سکتے ہیں یا نہیں؟ اقربامیں جو لوگ غریب ہیں ان کو دینے کا حکم ہے یا نہیں ؟ گھر کے نوکر چاکر کو اگر دیں اور مشاہرہ یا کھانے میں وضع نہ کریں تو جائز ہے یا نہیں؟

   آپ علیہ الرحمۃ اس کے جواب میں فرماتے ہیں:”مصرف اس کا مثل مصرفِ صدقہ فطر و کفارہ یمین وسائر کفارات و صدقات واجبہ ہے بلکہ کسی ہاشمی مثلاً شیخ علوی یا عباسی کو بھی نہیں دے سکتے۔ غنی یا غنی مرد کے نابالغ فقیر بچے کونہیں دے سکتے کافر کونہیں دے سکتے، جو صاحبِ فدیہ کی اولاد میں ہے جیسے بیٹا بیٹی ، پوتا پوتی، نواسا نواسی، یا صاحبِ فدیہ جس کی اولاد میں جیسے ماں باپ ، دادا دادی، نانانانی ، انہیں نہیں دے سکتے ، اور اقربا مثلاً بہن بھائی ، چچا ، ماموں خالہ ، پھوپھی، بھتیجا، بھتیجی، بھانجا ، بھانجی، ان کو دے سکتے ہیں جبکہ اور موانع نہ ہوں، یونہی نوکروں کو جبکہ اجرت میں محسوب نہ کریں۔۔۔۔صدقاتِ واجبہ زوجین کو بھی نہیں دے سکتے ۔اقول :فدیہ نماز و روزہ جب بعد مرگ دیا جائے تو مقتضائے نظر فقہی یہ ہے کہ زوجہ کا فدیہ شوہر فقیر کو فورا  اور شوہر کا زوجہ فقیرہ کو بعد عدت گزرنے کے دینا جائز ہو کہ اب زوجیت نہ رہی اور شوہر زوجہ کے مرتے ہی اجنبی ہو جاتا ہے ولہذا اسے مَس جائز نہیں۔“(فتاوی رضویہ،جلد10، صفحہ 528،رضافاؤنڈیشن،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم