Mayyat Par Awaz Se Rone Ka Hukum

میت پر آواز سے رونے کا حکم

مجیب: فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر: Web-407

تاریخ اجراء:       14محرم الحرام1443 ھ/13اگست 2022   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میت پر آوازسے رونے کاکیاحکم ہے ، جبکہ اول فول نہ بکے جائیں ،لیکن بلندآوازسے رویاجائے ، کیا شریعت اس کی بھی ممانعت کرتی ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   میت پرچلا کر رونا، جزع، فزع کرنا حرام ہے ۔ البتہ شدت غم کی وجہ سے آواز کے بغیر صرف آنکھوں سے آنسو نکل آئیں، تو اس میں شرعاحرج نہیں۔

   علامہ علی قاری رحمۃ اللہ علیہ نے مرقاۃ المفاتیح میں بیان فرمایا:”(لایعذب بدمع العین ولا بحزن القلب) بل یثاب بھما اذا کانا علی جھۃ الرحمۃ“یعنی آنسوؤں سے رونے اور دل کے غم پر عذاب نہیں دیا جائے گا، بلکہ ان دونوں پر ثواب ملے گا اگر رَحمت کی جہت سے ہو۔(مرقاۃ المفاتیح، جلد4،صفحہ 180،تحت الحدیث 1724، مطبوعہ :بیروت)

   امام اہل سنت سیدی اعلی حضرت امام احمدرضاخان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :”میت پرچلاکررونا،جزع فزع کرنا حرام ،سخت حرام ہے “(فتاوی رضویہ ،جلد24،صفحہ486،رضافاؤنڈیشن لاہور)

   صدرُالشّریعہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ”نوحہ یعنی میّت کے اوصاف مبالغہ کے ساتھ بیان کرکے آواز سے رونا جس کو بَین کہتے ہیں بِالاجماع حرام ہے۔“(بہارشریعت،جلد1،صفحہ854،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم