Murde Ko Khushboo Lagane Ka Hukum

مُردے کو خوشبو لگانا

مجیب:مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1651

تاریخ اجراء:30شوال المکرم1445 ھ/09مئی2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا مُردوں کو خوشبو لگا سکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جی ہاں!  مُردوں کو خوشبو لگا سکتے ہیں۔  البتہ یہ خیال رہے کہ مرد  مُردے کے بدن پر ایسی خوشبو لگانا جائز نہیں جس میں زعفران کی آمیزش ہو جبکہ عورت کے ليے جائز ہے۔

   بہار شریعت میں ہے:” کفنی پہنائیں اور داڑھی اور تمام بدن پر خوشبو ملیں اور مواضع سجود یعنی ماتھے، ناک، ہاتھ، گھٹنے، قدم پر کافور لگائیں ۔۔۔مرد کے بدن پر ایسی خوشبو لگانا جائز نہیں جس میں زعفران کی آمیزش ہو عورت کے ليے جائز ہے۔ “(بھارِ شریعت،جلد1،صفحہ821، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم