Namaz e Janaza Mein Hath Kab Khole Jaen ?

نمازجنازہ میں ہاتھ کب کھولے جائیں ؟

مجیب: محمد عرفان مدنی عطاری

فتوی نمبر: WAT-1298

تاریخ اجراء:       06جمادی الاولیٰ1444 ھ/01دسمبر2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   نماز جنازہ میں سلام پھیرنے کے بعد دونوں ہاتھ کھولنا کیسا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   درست طریقہ یہ ہے کہ نمازجنازہ میں ہاتھ کھول کرسلام پھیراجائے ۔تفصیل اس میں یہ ہے کہ :

   نماز میں حالتِ قیام میں ہاتھ باندھنا وہاں سنت ہے ، جہاں  ایساطویل قیام ہو کہ اس میں مسنون ذکرہو،ورنہ  ہاتھ نہیں باندھے جائیں گے ،جیسا کہ عیدین کی تکبرات میں ہے۔ تو نمازِ جنازہ کی چوتھی تکبیر کے بعد چونکہ  ایساطویل قیام نہیں کہ جس میں  مسنون ذکر ہو،توہاتھ باندھے رہنے کی  کوئی وجہ نہیں۔ لہذاچوتھی تکبیر کے بعد سلام پھیرنے سے پہلے ہی ہاتھ کھول دینے چاہییں ۔

   خلاصۃ الفتاوی میں ہے”ولا یعقد بعد التکبیر الرابع لانہ لایبقی ذکر مسنون حتی یعقد فالصحیح انہ یحل الیدین ثم یسلم تسلیمتین ھکذا فی الذخیرۃ“ترجمہ:اور( نمازِ جنازہ)کی چوتھی تکبیر کے بعد ہاتھ نہیں باندھے گا کیونکہ اب کوئی مسنون ذکر باقی نہ رہا جس کے لئے ہاتھ باندھے جائیں ،پس صحیح یہ ہے کہ وہ دونوں ہاتھ کھول دے گا ،پھر دونوں سلام پھیرے گا ،ایسا ہی ذخیرہ میں ہے۔(خلاصۃ الفتاوی،کتاب الصلوٰۃ،ج 1،ص 225،مطبوعہ کوئٹہ)

   ردالمحتارمیں ہے "الوضع سنۃ قیام طویل فیہ ذکرمسنون"ترجمہ:ہاتھ باندھناایسے طویل قیام کی سنت ہے ،جس میں کوئی مسنون ذکرہو۔(ردالمحتارمع الدرالمختار،کتاب الصلاۃ،ج02، ص538، مطبوعہ:کوئٹہ)

   امام اہلسنت امام احمدرضاخان علیہ الرحمۃ ارشادفرماتے ہیں:”ظاہرہے کہ چوتھی تکبیر کے بعد نہ قیام ذی قرارہے نہ اس میں کوئی ذکر مسنون ،توہاتھ باندھے رہنے کی کوئی وجہ نہیں۔ تکبیررابع کے بعد خروج عن الصلاۃ کاوقت ہے اور خروج کے لئے اعتمادکسی مذہب میں نہیں۔"(فتاوی رضویہ،ج 9،ص  195،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)

   مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ تعالی علیہ نمازِ جنازہ میں ہاتھ کھولنے کےوقت کے متعلق ارشاد فرماتے ہیں:”ہاتھ کھول کر سلام پھیرنا چاہئے، یہ خیال کہ تکبیرات میں ہاتھ باندھے رہنا مسنون ہے ،لہذا سلام کے وقت بھی ہاتھ باندھے رہنا چاہئے، یہ خیال غلط ہے وہاں ذکر طویل مسنون موجود ہے، اس پر قیاس، قیاس مع الفارق ہے۔"(فتاوی امجدیہ،ج 1،حصہ 1،ص 317،مکتبہ رضویہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم