Namaz e Janaza Mein Safon Ki Tadad Kitni Ho ?

نمازجنازہ میں صفوں کی تعداد کتنی ہو ؟

مجیب: مولانا محمد سعید عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2052

تاریخ اجراء: 20ربیع الاول1445 ھ/07اکتوبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   نماز جنازہ میں کتنی صفیں ہونی چاہئے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   نماز جنازہ میں  مستحب یہ ہے کہ کم از کم تین صفیں بنائی جائیں،اگرچہ حاضرین کم ہوں۔فقہاء کرام نے یہاں تک فرمایا کہ  اگر سات آدمی ہوں تو ایک آدمی  کو ان میں سے امام بنایاجائے،پہلی صف میں تین آدمی کھڑے ہوں،دوسری صف میں دوآدمی اورتیسری صف میں ایک آدمی کھڑاہو۔اگرحاضرین زیادہ ہونے کی وجہ سے صفیں زیادہ بنائی جائیں  تو بہتر  ہے کہ صفیں طاق عدد میں ہوں۔

   نمازجنازہ میں تین صفیں مستحب ہونے کی وجہ یہ ہے کہ  حدیث پاک میں فرمایا جس پرتین صفیں نماز پڑھیں،اس کے لئے جنت واجب ہوجاتی ہے اور ایک روایت میں ہے اس کی بخشش کردی جاتی   ہے۔

   چنانچہ فتاوی رضویہ میں   بحوالہ غنیہ ہے:” یستحب ان یصفوا ثلثۃ صفوف حتی لوکانوا سبعۃ یتقدم احدھم للامامۃ ویقف ورائہ ثلثۃ دوراھم اثنان ثم واحدذکرہ فی المحیط لقولہ صلی ﷲتعالٰی علیہ وسلم من صلی علیہ ثلثہ صفوف غفرلہ رواہ ابوداؤد والترمذی وقال حدیث حسن والحاکم وقال صحیح علٰی شرط مسلم اھ قلت رواہ احمد وابن ماجۃ وابن سعد فی الطبقات والبیھقی فی السنن وابن مندۃ فی المعرفۃ کلھم عن مالک بن ھبیرۃ رضی ﷲتعالٰی عنہ بالفاظ شتی وکلھافی نظری بحمدﷲتعالٰی ۔"ترجمہ: تین صفیں بنانا مستحب ہے یہاں تک کہ اگر سات آدمی ہوں تو ایک شخص امامت کے لئے آگے ہواور اس کے پیچھے تین کھڑے ہوں، ان کے پیچھے دو، پھر ایک۔ اسےمحیط میں ذکر کیا ہے کیونکہ حضور صلی اﷲتعالٰی  علیہ وسلم کا ارشادہے: جس پر تین صفیں نماز پڑھیں اس کی بخشش ہوجائے۔اسے ابوداؤد اور ترمذی نے روایت کیا۔اورترمذی نے کہا حدیث حسن ہے۔اورحاکم نے روایت کیا اور کہاصحیح برشرطِ مسلم ہے اھ میں کہتا ہوں: اسے امام احمد ، ابنِ ماجہ، طبقات میں ابنِ سعد ، سنن میں بیہقی ،معرفہ میں ابن مندہ نے بھی روایت کیا ہے۔ان سبھی محدثین نے حضرت مالک بن ہبیرہ رضی اﷲتعالٰی  عنہ سے بالفاظِ مختلفہ روایت کیا اور بحمدہ تعالٰی  سب میری نظر میں ہیں۔(فتاوی رضویہ،ج09،ص199،رضا فاؤنڈیشن ،لاھور)

   فتاوی رضویہ کے ایک دوسرے مقام میں ہے:” احمداورابوداودوترمذی وابن ماجہ حضرت مالک بن ہبیرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے راوی ،رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم فرماتے ہیں :" ما من مومن یموت فیصلی علیہ امۃ من المسلمین یبلغون ان یکونوا  ثلثۃ صفوف الاغفرلہ۔( جس مسلمان کے جنازے پر مسلمانوں کا ایک گروہ کہ تین صف کی مقدار کو پہنچتا ہو نماز پڑھے اس کی مغفرت ہوجائے گی۔)ترمذی کی روایت میں ہے:" من صلی علیہ ثلثۃ صفوف اوجب۔ جس پر تین صفیں نماز پڑھیں اُس کے لئے جنت واجب ہوگئی۔ “(فتاوی رضویہ،ج09،ص310، 311،رضا فاؤنڈیشن ،لاھور)

   بہار شریعت میں ہے:” بہتر یہ ہے کہ نماز جنازہ میں تین صفیں کریں کہ حدیث میں ہے: ”جس کی نماز تین صفوں نے پڑھی،اُس کی مغفرت ہو جائے گی۔” اور اگر کُل سات ہی شخص ہوں تو ایک امام ہو اور تین پہلی صف میں اور دو دوسری میں اور ایک تیسری میں۔“(بہار شریعت،ج01،حصہ04،ص835، 836،مکتبۃ المدینۃ، کراچی)

   فتاوی مرکز تربیت افتاء میں ہے:”شرعاً جنازہ میں  صفوں کا طاق ہونا مستحب ہے۔۔حدیث شریف میں ہے:”ان اللہ وترو یحب الوتر (فتاوی مرکز تربیت افتاء،ج01،ص325،فقیہ ملت اکیڈمی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم