Paidaishi Pagal Shakhs Ke Janaze Ki Dua

پیدائشی مجنون بالغ ہونے کے بعد فوت ہوا ،تو جنازے میں کون سی دعا پڑھیں ؟

مجیب: مفتی محمد قاسم عطاری

فتوی نمبر: Pin-6908

تاریخ اجراء:      21رجب المرجب1443ھ/23فروری2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ اگر کوئی شخص پیدائشی پاگل تھا اور پاگل ہونے کی حالت میں ہی 20 سال کی عمر میں فوت ہو گیا،تو اس کی نمازِ جنازہ میں کون سی دعا پڑھی جائے گی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اگر مردپیدائشی مجنون/پاگل ہو،بالغ ہونے کے بعد اسے کبھی اِفاقہ نہیں ہوااور اسی حالت میں فوت ہوگیا،تواس کے جنازے میں تیسری تکبیر کے بعد نابالغ بچوں والی دعا پڑھی جائے گی اور یہی معاملہ عورت کے ساتھ ہو،تو اس کے جنازے میں نابالغ بچیوں والی دعا پڑھی جائے گی، کیونکہ جوشخص جنون کی حالت میں بالغ ہواور موت تک مسلسل اسی طرح  رہے،تووہ نابالغ کی طرح شرعی احکام کا مکلف  نہیں،جس کی وجہ سے اس کے ذمہ  کوئی گناہ نہیں ہوتا،لہذا اس کے  جنازے میں بھی نابالغوں والی دعا پڑھی جائے گی، البتہ اگر کوئی بالغ ہونے کے بعد مجنون ہوا یا جنون تو بچپن ہی سے تھا،لیکن بالغ ہونے کے بعد کبھی اِفاقہ بھی ہوا،تواس کے جنازے میں  بالغ افراد والی دعا پڑھی جائے گی۔

  نوٹ:یاد رہے کہ بالغ و نابالغ افراد کے جنازہ سے متعلق جو دعائیں احادیث میں بیان ہوئیں،انہیں نمازِ جنازہ میں پڑھنا افضل ہے،لہذا  یہ دعائیں یاد کرنی چاہیے،البتہ اگر کسی کو نمازِ جنازہ کی مخصوص دعائیں یاد نہ ہوں،تو وہ ان کی جگہ کوئی اور دعا پڑھ لے،مگر وہ دعا ایسی ہونی چاہیےجو امورِآخرت سے متعلق ہو۔

  مجنون اور نابالغ کے جنازے میں کون سی دعا پڑھی جائے گی،اس بارے میں کنز الدقائق اور اس کی شرح بحر الرائق میں ہے:’’ولا يستغفر لصبي ولا لمجنون ويقول : اللهم اجعله لنا فرطا واجعله لنا اجرا وذخرا واجعله لنا شافعا مشفعا،كذا ورد عن رسول اللہ  صلى اللہ عليه وسلم ، ولانه لا ذنب لهما‘‘ترجمہ:اور نماز جنازہ میں بچے اور مجنون کے لیے مغفرت کی دعا نہ کرےاور یوں کہے:اے اللہ! اسے ہمارے لیے ذریعہ اجراورباعثِ ثواب بنا اوراسے ہمارے لیےذخیرہ کر دےاور اسے ہماری شفاعت کرنے والااورمقبول الشفاعہ بنادے(یعنی ایسا بنا کہ اس کی شفاعت قبول کی جائے۔)،ایسے ہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہے اور اس لیے کہ ان دونوں کے ذمہ کوئی گناہ نہیں ہوتا۔     (کنز الدقائق مع البحر الرائق،ج2،ص198،مطبوعہ دار الکتاب الاسلامی)

  مجنون کے جنازے میں کب بالغ اور کب نابالغ والی دعا پڑھی جائے گی،اس بارے میں حلبی کبیر میں ہے:’’والمجنون کالطفل ذکرہ فی المحیط وینبغی ان یقید بالجنون الاصلی،لانہ لم یکلف،فلا ذنب لہ کالصبی،بخلاف العارض،فانہ قد کلف وعروض الجنون لا یمحو ما قبلہ،بل ھو کسائر الامراض‘‘ترجمہ:اور مجنون بچے ہی کی طرح  ہے،اسے صاحبِ محیط نے محیط میں ذکر کیااور مناسب یہ ہے کہ اس مسئلہ کوجنونِ اصلی (وہ جنون جو بالغ ہونے کے وقت موجود تھا،اس)کے ساتھ مقید کیا جائے،کیونکہ ایسا شخص شرعی احکام کا مکلّف نہیں،پس بچے کی طرح اس پر کوئی گناہ بھی نہیں،بخلاف عارضی جنون (جو بالغ ہونے کے بعد لاحق ہوا ہو)کے،کیونکہ وہ مکلّف بن چکا ہے اور جنون کا لاحق  ہوناپچھلے گناہوں کو ختم نہیں کر دیتا،بلکہ یہ بقیہ امراض کی طرح ہی ہو گا۔ (حلبی کبیر،ص587،مطبوعہ کوئٹہ)

  اورصدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ اس مسئلہ کی مکمل تفصیل بیان کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں:’’میت مجنون یا نابالغ ہو، تو تیسری تکبیر کے بعد یہ دُعا پڑھے’’  اَللّٰھُمَّ اجْعَلْہُ لَنَا فَرَطًا وَّاجْعَلْہُ لَنَا(اَجْرًاوّ)ذُخْرًا وَّاجْعَلْہُ لَنَا شَافِعًا وَّمُشَفَّعًا ‘‘اور لڑکی ہو تو ’’اجْعَلْھَا‘‘اور’’شَافِعَۃً وَّمُشَفَّعَۃً‘‘کہے۔مجنون سے مراد وہ مجنون ہے کہ بالغ ہونے سے پہلے مجنون ہوا، کہ وہ کبھی مکلّف ہی نہ ہوا اور اگر جنون عارضی ہے، تو اس کی مغفرت کی دُعا کی جائے، جیسے اوروں کے ليے کی جاتی ہے، کہ جنون  سے پہلے تو وہ مکلّف تھا اور جنون کے پیشتر کے گناہ جنون سے جاتے نہ رہے۔‘‘ (بھارِ شریعت،ج1،ص835،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

  اگر احادیث میں وارد دعائیں اچھی طرح یاد نہ ہوں،تو دوسری بھی پڑھ سکتے ہیں۔چنانچہ فتاوی ہندیہ میں جنازے میں پڑھی جانے والی مختلف دعائیں ذکر کرنے کے بعد ارشاد فرمایا:’’هذا اذا كان يحسن ذلك،فان كان لا يحسن ياتي بایّ دعاء شاء‘‘ترجمہ:یہ دعائیں اس صورت میں پڑھے،جب انہیں اچھے طریقے سے پڑھ سکتا ہو،اگر اچھے طریقے سے نہیں پڑھ سکتا،تو(یاد دعاؤں میں سے)جو دعاچاہے پڑھ لے۔    (فتاوی ھندیہ،ج1،ص164،مطبوعہ دار الفکر)

  اسی بارے میں صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ ارشاد فرماتے ہیں:’’پھر(تیسری تکبیر کے لیے) اللہ اکبر کہہ کر اپنے اور میت اور تمام مومنین و مومنات کے ليے دعا کرے اور بہتر یہ کہ وہ دعا پڑھے جو احادیث میں وارد ہیں اور ماثور دُعائیں اگر اچھی طرح نہ پڑھ سکے، توجو دعا چاہے پڑھے، مگروہ دعا ایسی ہو کہ اُمورِ آخرت سے متعلق ہو۔‘‘ (بھارِ شریعت،ج1،ص829، مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم