Qabar Par Takhti Lagwana Aur Is Per Likhwane Ka Hukum

قبر پر تختی لگوانا اور اس پر لکھوانے کا حکم

مجیب:  فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-366

تاریخ اجراء:       23ذو الحجۃالحرام1443 ھ  /23 جولائی2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   قبر پرتختی لگانا اور اس پر کچھ لکھوانا کیسا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   قبر پر تختی لگا نا اور اس پر کچھ  لکھوانا شرعاً جائز ہے لیکن اس میں یہ احتیاط کی جائے کہ ایسی جگہ نہ لکھیں کہ ان کی بے ادبی ہو۔

   بہارِ شریعت میں ہے:”اگر ضرورت ہو تو قبر پر نشان کے ليے کچھ لکھ سکتے ہیں، مگر ایسی جگہ نہ لکھیں کہ بے ادبی ہو۔“(بھار شریعت ،جلد1،صفحہ846، مکتبۃ المدینہ )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم