Safar Mein Faut Hone Wala Shaheed Hai Ya Nahi ?

سفر میں فوت ہونے والا شہید ہے یا نہیں ؟

مجیب: ابو حذیفہ محمد شفیق عطاری

فتوی نمبر: WAT-1722

تاریخ اجراء: 19ذوالقعدۃالحرام1444 ھ/08جون2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

  کیا سفر میں فوت ہونے والا شہید ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جی ہاں ، سفر میں فوت ہونے والا بھی شہید ہے کیونکہ جن افراد کو احادیث میں حکماً شہید قرار دیا گیا ہے ، ان میں سفر میں فوت ہونے والا بھی شامل ہے ۔ یاد رہے کہ اللہ کریم کی راہ میں جہاد کرتے ہوئے جان دینے والا فقہی یعنی حقیقی شہید ہوتا ہے ،  جبکہ اس کے علاوہ شہادت کو حکمی شہادت کہتے ہیں اور حکمی شہید کو شہید والا ثواب ملتا ہے لیکن اس پر فقہی شہید والے احکام جاری نہیں ہوتے ، لہٰذا سفر میں فوت ہونے والے اور اسی طرح باقی حکمی شہید ہونے والوں کو غسل و کفن دیا جائے گا ۔

   سنن ابنِ ماجہ کی حدیثِ پاک میں ہے : عن ابن عباس، قال: قال رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم : ”موتُ غُربةٍ شهادةٌ“ یعنی سفر کی حالت میں آنے والی موت شہادت ہے۔(سنن ابن ماجہ ، ج1 ، ص515 ، حدیث1613 ، دار إحياء الكتب العربية)

   بدائع الصنائع میں ہے : ”انه ينال ثواب الشهداء ۔۔۔ إنهم شهداء بشهادة الرسول صلى اللہ عليه وسلم  لهم بالشهادة ، وإن لم يظهر حكم شهادتهم فی الدنیا ، ملخصا “ ترجمہ : شہیدِ حکمی کو شہیدوں کا ثواب ملےگا۔ یہ سب اس لیے شہید قرار پائے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ان کےلیے شہادت کی گواہی دی ہے ، اگرچہ دنیا میں ان کی شہادت کا حکم جاری نہیں ہوتا (یعنی ان پر فقہی شہید والے احکام جاری نہیں ہوتے)۔(بدائع الصنائع ،ج01،ص322،مطبوعہ  دار الکتب العلمیۃ ، بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم